Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الدرعیہ گیٹ پروجیکٹ پر کام کرنے والے ہر پانچ میں سے چار سعودی

پروجیکٹ کا 83 فیصد عملہ سعودیوں پر مشتمل ہے( فوٹو ایس پی اے)
الدرعیہ گیٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ڈی جی ڈی اے) کے سی ای او نے انکشاف کیا ہے کہ الدرعیہ گیٹ ترقیاتی پروجیکٹ پر کام کرنے والے ہر پانچ میں سے چار افراد سعودی ہیں۔
الدرعیہ گیٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو جیری اینزیلو نے کہا کہ الدرعیہ گیٹ پروجیکٹ نے شہریوں خصوصاً خواتین کو ملازمت دینے کی کوششوں میں بڑی پیشرفت کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جیری اینزیلو نے ریاض میں منعقدہ ایک سیمینار میں مندوبین کو بتایا کہ ’جس چیز  پر مجھے سب سے زیادہ فخر ہے وہ یہ ہے کہ ہمارا 83 فیصد عملہ سعودیوں پر مشتمل ہے جس میں 36 فیصد عملہ سعودی خواتین ہیں جبکہ 16 فیصد خواتین انتظامی شعبے میں ہیں۔‘
ڈی جی ڈی اے کے سی ای او کا مزید کہنا تھا کہ ’ مملکت کی 65 فیصد آبادی 35 سال سے کم عمر ہے۔‘عملہ
سعودی وژن 2030 کے اہداف کے تحت سعودی عرب کا مقصد 2030 تک لیبر فورس میں خواتین کی شرکت 30 فیصد کرنا ہے جس کا ہدف اس نے شیڈول سے پہلے ہی حاصل کر لیا ہے۔
جیری اینزیلو نے گذشتہ ہفتے دبئی میں عرب ٹریول مارکیٹ میں بھی شرکت کی جہاں انہوں نے 20 بلین ڈالر کے منصوبے کی تفصیلات بتائیں۔
انہوں نے بلومبرگ کو بتایا کہ الدرعیہ گیٹ بنیادی طور پر سعودیوں کے لیے تعمیر کیا جا رہا ہے جنہوں نے بیرون ملک تعلیم حاصل کی ہے اور وہ مملکت واپس آرہے ہیں۔
یہ منصوبہ ریاض کے مضافات میں تعمیر کیا جا رہا ہے جسے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اس کی موجودہ آبادی پانچ ملین کو 2030 تک 15 سے 20 ملین تک بڑھانا اور اسے  دنیا کے 10 امیر ترین شہروں میں سے ایک بنانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں 20 بلین ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
جیری اینزیلو نے کہا کہ ’اس سال کے آخر میں اور 2022 کی پہلی سہ ماہی میں، ہم الدرعیہ میں کچھ اثاثوں کی تعمیر مکمل کریں گے۔ نئے البجیری ڈسٹرکٹ اور نئے ہوٹلوں اور باغات کےعلاوہ 19 ریستوران کھولیں گے۔ ہم نے 22 ہزار درخت بھی لگائے ہیں۔‘
واضح رہے کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے نومبر 2019 میں الدرعیہ گیٹ پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔

شیئر: