Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش میں پیٹرول کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر

اقتصادی ماہرین نے کہا ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ آہستہ آہستہ لاگو کیا جا سکتا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
بنگلہ دیش میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ملکی تاریخ کا سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سنیچر کو بنگلہ دیش میں تیل کی قیمتوں میں 51 فیصد سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ حکومت نے کہا کہ وہ تیل کی سپلائی کو معمول پر رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ 416 بلین ڈالرز کی مجموعی پیداوار کا حامل ملک بنگلہ دیش برسوں سے دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک رہا ہے، لیکن اب اس ملک کو عالمی سطح پر خوراک اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے اثرات کا سامنا ہے۔
 عالمی سطح پر خوراک اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے نے بنگلہ دیش کے درآمدی بل کو بڑھا دیا ہے۔
بنگلہ دیش کی حکومت نے جولائی سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) سے مدد حاصل کرنے کے لیے کوششیں شروع کر رکھی ہیں۔
بنگلہ دیش کی حکومت نے جمعے کو پیٹرول کی قیمت میں 51.1 فیصد جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 42.5 فیصد اضافے کا اعلان کیا۔
اس اعلان کے بعد بنگلہ دیش کے ہزاروں شہری ملک بھر میں پیڑول پمپس کی جانب دوڑ پڑے تاکہ نئی قیمتوں کے نفاذ سے قبل گاڑیوں میں پیٹرول بھروا سکیں۔
بنگلہ دیش کی بجلی، توانائی اور معدنی وسائل کی وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ قیمتوں میں اضافہ اس وقت ہوا جب سرکاری زیر انتظام بنگلہ دیش پیٹرولیم کارپوریشن نے فروری اور جولائی کے درمیان ایندھن کی سبسڈی کی وجہ سے 840 ملین ڈالرز سے زیادہ کا نقصان ریکارڈ کیا۔
بجلی، توانائی اور معدنی وسائل کے وزیر نصر الحامد نے سنیچر کو صحافیوں کو بتایا کہ تیل کی سپلائی کو معمول پر رکھنے کے لیے قیمتوں میں اضافے کے سوا ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں تھا۔
نصر الحامد نے عوام سے صبر کی اپیل کی اور تسلیم کیا کہ نئی قیمتیں ’ہر کسی کے لیے قابل برداشت نہیں ہوں گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر قیمتیں بین الاقوامی مارکیٹ میں نیچے آئیں تو ہم ان کو ایڈجسٹ کریں گے۔‘
خیال رہے کہ یوکرین پر روس کے حملے کے نتیجے میں ایندھن کی عالمی قیمتوں میں اضافے کہ وجہ سے جولائی میں بنگلہ دیش کی افراط زر کی شرح 7.48 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

بنگلہ دیش کی حکومت نے جمعے کو پیٹرول کی قیمت میں 51.1 فیصد جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 42.5 فیصد اضافے کا اعلان کیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اقتصادی ماہرین نے کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ آہستہ آہستہ لاگو کیا جا سکتا تھا۔ اس اچانک اضافے سے مہنگائی کی وجہ سے پہلے سے ہی دباؤ میں رہنے والے غریب افراد پر شدید اثر پڑے گا۔
بنگلہ دیش انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ سٹڈیز کے سابق ریسرچ ڈائریکٹر اسد الزمان نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’اگر قیمتوں میں اضافہ خسارے کو کم کرنے کے لیے ناگزیر تھا تو حکومت اسے بتدریج کر سکتی تھی۔ ہر چھ ماہ کی طرح پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 4 سے 5 فیصد اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ لوگوں کے لیے یہ برداشت کرنا نسبتاً آسان ہو گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’قیمتوں میں یہ اضافہ مہنگائی میں زبردست اضافہ کرے گا کیونکہ اس سے ملک کے اندر سپلائی چین کی لاگت بڑھ جائے گی اور خوراک کی فراہمی بھی بہت زیادہ متاثر ہوگی۔‘
ڈھاکہ میں سینٹر فار پالیسی ڈائیلاگ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر فہمیدہ خاتون نے عرب نیوز کو بتایا کہ ایندھن کی نئی قیمتیں ’لوگوں کی زندگیوں پر بہت زیادہ دباؤ ڈالیں گی‘ اور مہنگائی بڑھے گی۔‘
فہمیدہ خاتون نے کہا کہ ’اس اضافے کا بنگلہ دیش میں نقل و حمل، مکان کے کرایے، بجلی کے بلوں، صنعتی پیداوار اور آب پاشی پر فوری اثر پڑے گا۔‘

شیئر: