Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایشیا کپ کے لیے ٹیم کا انتخاب مشاورت سے کیا: بابر اعظم

بابر اعظم نے کہا ’ہم چاہتے ہیں اگر شاہین شاہ آفریدی فٹ ہوں تو وہ نیدرلینڈ کے خلاف بھی ایک میچ کھیلیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ ایشیا کپ کے لیے ٹیم کا اعلان مشاورت سے کیا گیا ہے۔
جمعرات کو لاہور میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ہیڈکواٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایشیا کپ کے لیے شعیب ملک کی ٹیم میں واپسی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’میں، کوچ اور چیف سلیکٹر بیٹھے ہوئے تھے اور جو پاکستان کے لیے بہترین ٹیم ہو سکتی ہے ہم نے اس کا اعلان کیا۔‘
بابر اعظم نے کہا کہ ’میرے خیال میں اب ٹیم میں تبدیلی کے لیے وقت نہیں ہے کیونکہ دورہ نیدرلینڈ کے فوراً بعد (ایشیا کپ کے) میچ ہیں، جو بہترین ہمارے لیے اور پاکستان کے لیے تھے، ہم نے ان کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔‘
انہوں نے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کی فٹنس کے حوالے سے کہا کہ ’شاہین کی فٹنس کا جو تھوڑا سا مسئلہ ہے ہم اسی لیے اسے ساتھ لے کر جا رہے ہیں، کیونکہ ہمارے دونوں ڈاکٹرز اور فزیو ساتھ جا رہے ہیں تو ان کا خیال زیادہ بہتر طریقے سے رکھا جائے گا۔‘
بابر اعظم نے کہا ہم اسے مستقبل کے دوروں کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔ کوشش کر رہے ہیں کہ جتنا جلدی وہ تیار ہوں تو ٹیم کے لیے بھی اچھا ہے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ ’ہم یہ چاہ رہے ہیں اگر شاہین شاہ آفریدی فٹ ہوں تو وہ نیدرلینڈ کے خلاف بھی ایک میچ کھیلیں اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو وہ ایشیا کپ کے لیے تیار ہوں۔‘

بابر اعظم نے کہا کہ  نوح دستگیر بٹ اور ارشد ندیم کے گولڈ میڈلز جیتنا ہمارے لیے فخر کا مقام ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ٹیم کمبی نیشن کے حوالے سے بابر اعظم نے کہا ’بطور ٹیم ہمارا ایک اچھا کمبی نیشن بنا ہوا ہے۔ ٹی20 میں بھی مڈل آرڈر نے اچھا پرفام کیا اور شاداب اور نواز بھی واپس آئے ہیں تو بیٹنگ میں کافی فائدہ ملے گا۔ باقی ہماری بولنگ تو اچھی چلتی آ رہی ہے۔‘
کامن ویلتھ گیمز میں نوح دستگیر بٹ اور ارشد ندیم کے گولڈ میڈلز جیتنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’یہ ہمارے لیے فخر کا مقام ہے اور پورے پاکستان کو اس پر فخر کرنا چاہیے۔ جس طرح انہوں نے محنت کی ہے انہیں جتنا سراہا جائے کم ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میرے خیال میں ان کے لیے سہولیات کو بہتر کرنا چاہیے کیونکہ میں نے دیکھا تھا کہ وہ جیسے پریکٹس کر رہے تھے تو سہولیات نہ ہونے کے برابر تھیں۔‘

شیئر: