Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد میں غیرملکی خواتین کو ہراساں کرنے والے چار افراد گرفتار

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس نے کہا ہے 14 اگست کو غیرملکی خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعے میں ملوث چار مرکزی ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
گرفتار ملزمان میں سجاد احمد، عدیل کریم، ریاض خان اور ذاکراللہ شامل ہیں۔ ملزمان ٹیکسلا کے رہائشی ہیں جن سے تفتیش جاری ہے۔
پولسی کے مطابق ملزمان کے قبضے سے ویڈیوز بھی برآمد کرلی گئی ہیں۔
 
واقعے کا مقدمہ سب انسپکٹر آصف علی کی مدعیت میں تھانہ آبپارہ میں درج کیا گیا تھا۔
قبل ازیں پولیس نے کہا تھا کہ ویڈیوز میں نظر آنے والے تمام ملزمان کی شناخت نادرا کے ذریعے کی جارہی ہے۔ ملزمان نے 14 اگست کی شام شکرپڑیاں پر ہراساں کرتے ہوئے ٹک ٹاک بنائیں تھیں۔
خیال رہے 14 اگست کو پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر اسلام آباد کے علاقے شکرپڑیاں میں واقع پاکستان مونومنٹ پر دو غیر ملکی خواتین کو ہراساں کیا گیا تھا جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔
وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دو غیرملکی خواتین کے اردگرد لوگ جمع ہیں اور ان کے اردگرد باجے بجائے جارہے ہیں اور ان پر فقرے بھی کسے جا رہے ہیں۔
ویڈیو میں کچھ ایسے لوگوں کی آوازیں بھی سنی جاسکتی ہیں جو ان خواتین کو اس مقام سے باحفاظت نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہیں ہراساں کرنے والوں کو سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسلام آباد پولیس نے پیر کی رات کو اس واقعے کی ایف آئی آر درج کی تھی۔ مقدمے کے تفتیشی افسر آصف علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہم خواتین کو ہراساں کرنے والے افراد کی شناخت کے لیے تمام ذرائع استعمال کر رہے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس نے مقدمہ وائرل ہونے والی ویڈیو کی بنیاد پر درج کیا ہے اور انہیں تاحال یہ نہیں پتہ چل سکا کہ ہجوم کی جانب سے ہراساں کی جانے والی خواتین کون ہیں اور ان کا تعلق کس ملک سے ہے۔
تفتیشی افسر نے مزید کہا کہ ’ہم غیرملکی خواتین کو ڈھونڈنے کی بھی کوشش کررہے ہیں تاکہ تفتیش میں مدد مل سکے۔ ہم بہت جلد انہیں تنگ کرنے والے افراد کے خلاف کارووائی کریں گے۔‘
دوسری جانب اسلام آباد کے انسپیکٹر جنرل (آئی جی) اکبر ناصر خان نے بھی واقعے کا نوٹس لیا ہے اور پولیس کو ہدایت جاری کی ہے کہ وائرل ہونے والی ویڈیو نادرا کو بھجوائی جائے اور ویڈیو میں موجود ملزمان کی شناخت کرکے انہیں گرفتار کیا جائے۔
اردو نیوز کو موصول ہونے والی ایف آئی آر کے مطابق مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 354، 509، 147 اور 149 کے تحت درج کیا گیا ہے۔
اسلام آباد کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی ہلڑ بازی، خواتین کو ہراساں کرنے اور عوام کو تنگ کرنے پر قانونی کارروائی کی گئی ہے۔

حکام کے مطابق پولیس پیٹرولنگ کی وجہ سے سالوں بعد شہریوں نے بہتر ماحول میں یوم آزادی منایا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

کوئٹہ میں 100 سے زیادہ افراد گرفتار

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پولیس نے 14 اگست کے موقعے پر اسلحے کی نمائش، ہلڑ بازی کرنے اور گاڑیوں کو زبردستی روکنے کے الزام میں 100 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا ہے اور ان کے خلاف خلاف 64 مقدمات درج کیے ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والوں میں افغان پرچم لہرانے والے افراد بھی شامل ہیں۔
کوئٹہ پولیس کے ایس ایس پی آپریشن عبدالحق عمرانی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اس بار حکومت نے دفعہ 144 نافذ کرکے ایسے واقعات کے تدارک کا فیصلہ کیا تھا اور پولیس اس پر کافی حد تک عملدرآمد کرانے میں کامیاب رہی۔‘
 ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے بھی ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے 13 اور 14 اگست کو سڑک پر ون ویلنگ، سنو سپرے کا استعمال، گاڑیوں میں اونچی آواز میں موسیقی بجانے، گاڑیوں کی چھت اور کھڑکیوں میں بیٹھنے، سڑک پر رقص کرنے اور پانی کے تھیلے اور بوتل پھینکنے پر پابندی لگائی تھی۔
ایس ایس پی آپریشن کے مطابق اس پابندی کی خلاف ورزی پر سو سے زائد افراد کو گرفتار کرکے ان کے خلاف کوئٹہ کے 9 پولیس تھانوں میں 64 مقدمات درج کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’زیادہ تر مقدمات گاڑیوں کو زبردستی روکنے، سپرے کرنے، ہلڑ بازی کرنے اور اسلحہ کی نمائش کرنے والوں کے خلاف درج کیے گئے۔‘
سب سے زیادہ 30 مقدمات ائیر پورٹ، 12 زرغون آباد، کچلاک اور تھانہ صدر میں پانچ پانچ، بجلی روڈ 4، ہنہ اور تھانہ امیر محمد دشتی میں تین تین جبکہ کیچی بیگ اور سریاب پولیس تھانے میں ایک ایک مقدمہ درج کیا گیا۔

سو سے زائد افراد کے خلاف کوئٹہ کے 9 پولیس تھانوں میں 64 مقدمات درج کیے گئے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

 ان مقدمات میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 188، 279، 290 اور 291 لگائی گئیں جن کی سزا ایک سے چھ ماہ تک ہوسکتی ہے۔
ایس ایس پی عبدالحق عمرانی نے بتایا کہ گرفتار ہونے والوں میں 15 افراد ایسے بھی ہیں جنہیں افغان پرچم لہرانے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس پیٹرولنگ کی وجہ سے سالوں بعد شہریوں نے بہتر ماحول میں یوم آزادی منایا۔
ادھر بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ میں بھی پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کرکے اس کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم نے اہلخانہ کے ہمراہ ڈاکٹر کے پاس جانے والے سادہ کپڑوں میں ملبوس ایک پولیس ملازم کی گاڑی روک کر اس کا سر سپرے کی بوتل مار کر زخمی کر دیا تھا اور خواتین پر سپرے کیا۔
ملزم کو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کے ذریعے متاثرہ شخص نے شناخت کیا۔

شیئر: