Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی میں ضمنی انتخاب، پی ٹی آئی اپنی سیٹ دوبارہ جیت سکے گی؟

2018 کے عام انتخابات میں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین این اے 245 سے 56 ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت کے انتقال کی وجہ سے خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی نشست پر ضمنی انتخاب کل اتوار کو ہو گا۔
ماضی میں ایک انتخابی نشان کا حصہ بننے والی دو بڑی شخصیات اس الیکشن میں آمنے سامنے ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ کے سابق سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار معید انور کے درمیان سخت مقابلے کی امید ہے، جبکہ پی ٹی آئی اور تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے امیدوار بھی میدان مارنے کے لیے اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے حال ہی میں این اے 240 کے ضمنی انتخاب کے دوران امن و امان کی صورت حال خراب ہونے کے بعد این اے 245 میں پولنگ کے دن فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان نے حلقہ این اے 240 کے ضمنی انتخاب میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات کے بعد الیکشن کمیشن کو درخواست دی تھی کہ این اے 245 کے ضمنی انتخاب کے موقع پر فوج تعینات کی جائے جس کو منظور کر لیا گیا تھا۔
سنہ 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے امیدوار ڈاکٹر عامر لیاقت حسین اس حلقے سے 56 ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار 35 ہزار ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر تھے۔ اسی طرح تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار احمد رضا امجدی 20 ہزار ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے تھے۔ 

ڈاکٹر فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار معید انور کے درمیان سخت مقابلے کی امید ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

الیکشن کمیشن کے مطابق ضمنی الیکشن میں 5 لاکھ 15 ہزار ووٹرز کے لیے 263 پولنگ اسٹیشن اور 1052 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق ضمنی انتخاب 27 جولائی کو ہونا تھے لیکن صوبے میں تیز بارشوں کی پیش گوئی کے بعد الیکشن کمیشن نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ اور این اے 245 کے ضمنی انتخاب کو ملتوی کرتے ہوئے 21 اگست کی تاریخ دی تھی۔ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کی پولنگ 28 اگست کو کرنے کا اعلان کیا تھا۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ضلع شرقی کا حلقہ این اے 245 انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ کراچی میں سیاست کرنے والی چار بڑی جماعتوں کے مرکزی دفاتر اسی حلقے میں موجود ہیں۔ کراچی کی سیاست میں تحریک لبیک پاکستان کا کردار بڑھ گیا ہے اور حلقہ این اے 240 کی طرح اس حلقے میں بھی ماضی کی کامیاب جماعتوں پاکستان تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ کے لیے یہ سیٹ نکالنا آسان نہیں ہو گا۔
این اے 245 کے ضمنی انتخاب میں اس بار اس حلقے سے تین دہائیوں تک برتری رکھنے والی جماعت ایم کیو ایم پاکستان کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ماضی میں ایک نشان پر لڑنے والے اب الگ الگ انتخابی نشان پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ سابق سربراہ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار اس بار تالے کے انتخابی نشان کے ساتھ میدان میں اترے ہیں۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ ’پہلی بار کراچی میں الیکشن اسی تالے کے نشان سے جیتا تھا۔ امید ہے حلقے میں رہنے والے عوام ہمارے مشنور کو کامیاب کریں گے۔‘
دوسری جانب پتنگ کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑنے والے سابق ضلع چیئرمین معید انور بھی اپنی جیت کے لیے پرامید ہیں۔

کراچی کی سیاست میں تحریک لبیک پاکستان کا کردار بڑھ گیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا ہے کہ ’سندھ کے شہری علاقوں کے عوام پتنگ کے نشان کو جانتے ہیں۔ ماضی میں بھی پتنگ پر مہر لگا عوام نے ایم کیو ایم کا ساتھ دیا تھا اس بار بھی پتنگ کی ہی فتح ہو گی۔‘
این اے 245 سے 2018 میں کامیاب ہونے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار محمود مولوی کو بھی اپنی جیت کا یقین ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ملک بھر میں عوام عمران خان کے ساتھ ہیں۔ حالات مشکل ضرور ہیں لیکن کراچی کے باشعور عوام کپتان کا ساتھ نبھائیں گے، اور ایک بار پھر سے اس نشست سے پاکستان تحریک انصاف کو ہی کامیابی ملے گی۔‘
تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار احمد رضا قادری بھی ایک مضبوط امیدوار کے طور پر میدان موجود ہیں۔ اس حلقے میں ٹی ایل پی کا مضبوط ووٹ بینک ہے۔
احمد رضا قادری کے مطابق ’این اے 245 میں ٹی ایل پی کی پوزیشن اچھی ہے۔ امید ہے عوام غلامان مصطفیٰ پر اعتماد کا اظہار کریں گے۔‘

شیئر: