پاکستانی حکام کے مطابق حکومت نے عالمی برادری سے امدادی سرگرمیوں میں مدد کرنے کی اپیل کی ہے کیونکہ وہ گزشتہ ماہ ہونے والی طوفانی بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ ملک میں آنے والے سیلاب سے اب تک 800 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
فنڈنگ اور تعمیر نو کی کوششیں پیسوں کے بحران سے دوچار پاکستان، جسے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے انتہائی ضروری بیل آؤٹ رقم کے اجرا کی منظوری کو یقینی بنانے کے لیے اخراجات میں کمی کرنا پڑ رہی ہے، کے لیے ایک چیلنج ہوں گی۔
محکمہ موسمیات کے سینیئر اہلکار سردار سرفراز کے مطابق جولائی میں ملک بھر میں ہونے والی بارشیں اوسط سے تقریباً 200 فیصد زیادہ تھیں۔ یہ سنہ 1961 کے بعد جولائی میں ہونے والی سب سے زیادہ بارشیں ہیں۔
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’صوبیں یا اسلام آباد اپنے طور پر موسمیاتی تباہی کی اس شدت سے نمٹنے کے قابل نہیں ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’زندگیاں خطرے میں ہیں، ہزاروں بے گھر ہو چکے ہیں۔ عالمی شراکت داروں کو مدد بھیجنے کی ضرورت ہے۔‘
Torrential rains unprecedented in Sindh right now,Balochistan, DG Khan also at risk. No question of the provinces or Islamabad being able to cope with this magnitude of climate catastrophe on their own.Lives r at risk,thousands homeless. Int’l partners need to mobilise assistance pic.twitter.com/ZgDl7QGMOW
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) August 23, 2022