Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان: مون سون بارشوں سے مزید تباہی، ہلاکتوں کی تعداد 216 ہوگئی

جعفرآباد میں منہدم ہونے والے مکانات کے ملبے تلے دب کر 10 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
بلوچستان میں مسلسل جاری رہنے والی مون سون بارشوں نے مزید تباہی مچا دی ہے۔
محکمہ موسمیات نے سنیچر کو کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں سب سے زیادہ بارش لسبیلہ، خضدار کوئٹہ، قلات، کوہلو، ڈیرہ بگٹی، دالبندین، بارکھان، نصیرآباد اور جعفرآباد میں ہوئی ہے۔ جعفرآباد میں 10، خضدار میں تین، ڈیرہ بگٹی میں مزید چار اموات رپورٹ ہوئی ہے۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی 19 اگست کی یومیہ رپورٹ کے مطابق صوبے بھر میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 216 ہو گئی ہے۔
کوئٹہ میں پی ڈی ایم اے بلوچستان کے کنٹرول روم کے انچارج محمد یونس مینگل نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’صوبے کے مختلف اضلاع سے مزید ہلاکتوں کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ جعفرآباد میں ربیع کینال اوور فلو ہونے کی وجہ سے قریبی علاقے زیر آب آ گئے ہیں۔ ضلع میں موسلا دھار بارش سے سینکڑوں گھر متاثر اور درجنوں منہدم ہوئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر جعفرآباد عبدالرزاق خان خجک کے مطابق جعفرآباد میں منہدم ہونے والے مکانات کے ملبے تلے دب کر 10 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جن میں بیشتر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

خضدار کا علاقہ اورناچ سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بتایا کہ جعفرآباد کے علاقے اوستہ محمد کے گاؤں میر خان جمالی میں مکان کی چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد ہلاک ہو گئے جن میں ماں اور تین کمسن بیٹیاں بھی شامل ہیں۔ جمال مستوئی میں ایک خاتون جبکہ تحصیل گنداخہ میں تین مختلف مقامات پر مکانات منہدم ہونے سے تین افراد ہوئے ہیں۔ اوستہ محمد کی قربان کالونی میں چھت گرنے سے 22 سالہ نوجوان ہلاک ہو گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر خضدار الیاس کبزئی نے بتایا ہے کہ خضدار کے علاقے باغبانہ باجوئی میں مکانات کی چھتیں اور دیواریں گرنے سے خاتون سمیت تین افراد ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں۔
خضدار کا علاقہ اورناچ سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ایک سیلابی ریلے میں سات بچے کئی گھنٹوں تک پھنسے رہے۔ بچوں کو اسٹنٹ کمشنر کی سربراہی میں لیویز ٹیم نے بحفاظت ریسکیو کر لیا۔
ڈپٹی کمشنر کوہلو قربان علی مگسی کے مطابق مری کالونی میں 29 مکانات منہدم ہوئے ہیں۔ گرسانی اور تمبو میں مکانات گرنے سے پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ڈیرہ بگٹی میں زین کوہ، سوئی، پھیلاوغ، لوپ اور پیرکوہ میں موسلا دھار بارش سے سینکڑوں کچے مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ لیویز کے مطابق موضع ترکی سیاہ آف کے علاقے میں کچے مکان کی چھت گر گئی جس کی وجہ سے دو افراد ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ سوئی میں کرنٹ لگنے سے ایک خاتون ہلاک ہوئی ہے۔
زین کوہ کے رہائشی وڈیرہ امان اللہ چند رزئی کے مطابق زین کوہ میں چھت گرنے سے بے گھر ہونے والے خاندان کی سات سالہ بچی بھوک اور سردی کی وجہ سے ہلاک ہو گئی ہے۔

ڈیرہ بگٹی میں زین کوہ، سوئی، پھیلاوغ، لوپ اور پیرکوہ میں موسلا دھار بارش سے سینکڑوں کچے مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب مختلف مقامات پر سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بلوچستان کا ملک کے تینوں صوبوں سے رابطہ کئی دنوں سے منقطع ہے۔
شیرانی کے علاقے دانا سر کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے کوئٹہ ڈیرہ اسماعیل خان شاہراہ، بلوچستان اور پنجاب کی سرحد پر ڈیرہ غازی کے قریب فورٹ منرو کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بلوچستان پنجاب شاہراہ گزشتہ دو دنوں سے مکمل طور پر بند ہے۔
شاہراوں کے بند ہونے کی وجہ سے ہزاروں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں جبکہ وقفے وقفے سے جاری بارش نے مسافروں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
لسبیلہ میں مختلف مقامات پر پل اور سڑکیں بہنے سے کوئٹہ کراچی شاہراہ بھی گزشتہ ایک ہفتے سے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے۔ لسبیلہ کے علاقے اوتھل میں کوئٹہ کراچی شاہراہ پر واقع بائی پاس کا ایک حصہ بھی سیلابی ریلے میں بہہ گیا ہے، جس کی وجہ سے چھوٹی گاڑیوں کے زیر استعمال یہ متبادل راستہ بھی بند ہو گیا ہے۔
بولان میں سیلابی ریلوں کی وجہ سے ڈپٹی کمشنر نے سندھ بلوچستان شاہراہ پر شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مسلسل بارشوں سے ہیرک کازے، گشتری نالہ، درنجن نالہ اور یارو کازے میں سیلابی پانی کا بہاؤ تیز ہے جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہے۔
حکام کے مطابق سبی کے مقام پر ریلوے ٹریک کا چار سو میٹر حصہ پانی میں بہہ گیا ہے۔ بلوچستان کو سندھ اور پنجاب سے ملانے والا یہ ریلوے ٹریک پہلے ہی بختیار آباد کے مقام پر سیلابی پانی سے متاثر ہونے کی وجہ سے پانچ روز سے بند ہے۔

جعفرآباد کے علاقے میر خان جمالی میں مکان کی چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

بولان میں بی بی نانی کے قریب شکار پور سے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے پانچ اضلاع کو گیس فراہم کرنے والی 24 انچ قطر کی پائپ لائن کا 60 فٹ حصہ بھی سیلابی ریلے میں بہہ گیا ہے، جس کی وجہ سے کوئٹہ، پشین، زیارت ،مستونگ اور قلات کو گیس کی فراہمی ہو گئی ہے۔
سوئی سدرن گیس حکام کے مطابق متاثرہ اضلاع کو متبادل ذرائع سے گیس کی فراہمی شروع کر دی گئی ہے۔ پائپ لائن کے تباہ شدہ حصے کی مرمت پانی کا بہاؤ کم ہونے کے بعد شروع کیا جائے گی۔ گیس کی مکمل بحالی میں چند دن لگ سکتے ہیں۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فوج کے سربراہ قمر جاوید باجوہ نے کمانڈر بلوچستان کور سے رابطہ کیا ہے اور چیف بلوچستان میں سیلاب کی صورت حال سے متعلق آگاہی حاصل کی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کمانڈر بلوچستان کور کو بلوچستان حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرنے کی ہدایت کی ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ ’بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے مواصلاتی نظام کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ فوج تمام ممکن وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے متاثرہ آبادی کی مد داور ہنگامی بنیادوں پر انفراسٹرکچر اور مواصلاتی نظام کی بحالی پر کام کرے۔

شیئر: