پاکستان کی وزارت داخلہ نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ تین سال کے دوران متعدد افغان باشندوں نے جعلی دستاویزات جمع کراتے ہوئے نادرا سے شناختی کارڈ بنوا لیے تھے۔ نشاندہی ہونے کے بعد 181 افغان شہریوں کے شناختی منسوخ کر دیے گئے۔
مزید پڑھیں
وزارت داخلہ کے مطابق شناختی کارڈ بنانے والے آٹھ ہزار 152 افراد کی شہریت کی تصدیق کی تحقیقات جاری ہیں۔
اردو نیوز کو دستیاب سینیٹ آف پاکستان میں جمع کرائی گئی وزارت داخلہ کی ایک رپورٹ کے مطابق نادرا نے گزشتہ تین سال میں اپنے ملازمین کے خلاف بھی کارروائی کی اور افغان شہریوں کی شناختی کارڈ کے اجراء میں معاونت پر 43 ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا۔
رپورٹ کے مطابق ’نادرا کا کام پاکستانی شہریوں کو شناختی کارڈ جاری کرنا ہے اور ملک میں بڑی تعداد میں غیر ملکی افراد کے قیام کی وجہ سے نادرا کو بہت محتاط ہو کر کام کرنا پڑتا ہے۔ اس کے باوجود نادرا کے ملازمین کی ملی بھگت سے کچھ افغان شہری جعلی شناختی کارڈ بنوانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ گزشتہ تین سال میں ایسے ملازمین خلاف 279 انکوائریاں شروع کی گئی ہیں۔‘
رپورٹ کے مطابق نظام میں موجود ان خامیوں کو ختم کرنے کے لیے نادرا نے کچھ اقدامات کیے ہیں جس کے بعد غیر ملکیوں کے لیے شناختی کارڈ بنوانے کا راستہ بند ہو جائے گا۔
اس حوالے سے نادرا حکام کا کہنا ہے کہ اب شناختی کارڈ بنوانے کے لیے کسی بھی ایک خونی رشتے دار کا ساتھ ہونا اور اس کا سینٹر کے اندر ہی بائیو میٹرک کروانا لازمی ہے۔ جس میں والدین، بیٹا، بیٹی یا بہن بھائی کوئی بھی ہو سکتا ہے۔ اگر کوئی پہلا کونی رشتہ موجود نہیں تو پھر چچا، پھپھو، ماموں خالہ یا کسی کزن کا ہونا لازمی ہے۔
ریکارڈ کے لیے تعلیمی سرٹیفیکیٹ اور ڈومیسائل کی فراہمی بھی یقینی بنانا ہوگی جبکہ فیملی ٹری کی تصدیق اور اس مقصد کے لیے انٹرویو بھی کیا جائے گا۔ اس دوران اگر کسی قسم کا شبہ پایا گیا تو کیس تصدیقی بورڈ یا تصدیق کرنے والی ایجنسی کو بھیج دیا جائے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ نادرا نے اپنے نظام کو بہتر بنانے کے نئے قواعد بھی متعارف کرائے ہیں جس کے تحت ارکان پارلیمنٹ کے 2016 سے لاگو تصدیق کے نظام کو ختم کر دیا گیا ہے۔
