Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پانچ افراد مدد کا انتظار کرتے سیلاب میں بہہ گئے، ’ہیلی کاپٹر کہیں اور مصروف تھا‘

سابق وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلٰی کے ہمراہ جنوبی اضلاع کا فضائی دورہ کیا (فوٹو: ویڈیو گریب)
کئی برسوں کے بدترین سیلاب کا سامنا کرتے پاکستان میں سوشل ٹائم لائنز پر شدید بارشوں، سیلاب اور اس کی تباہ کاریاں باقی ہر موضوع پر غالب ہیں۔
بلوچستان، سندھ اور جنوبی پنجاب کے اضلاع میں مسلسل کئی روز سے پیداشدہ سیلابی صورت حال کا تذکرہ ابھی تھما نہ تھا کہ خیبرپختونخوا کے دو الگ مقامات پر سیلاب میں کئی افراد کے پھنسنے اور مدد نہ ملنے پر چار افراد کی ہلاکت کی اطلاعات نے سننے والوں کو افسردہ کردیا۔
متعدد سوشل میڈیا صارفین نے ویڈیوز اور تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ خیبرپختونخوا کے ضلع لوئر کوہستان میں سیلابی ریلے میں پھنس جانے والے افراد خاصی دیر تک مدد کے منتظر رہے لیکن اس سے محروم رہے اور پانی میں بہہ گئے۔
کئی سوشل میڈیا صارفین نے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کو بروقت مدد فراہم نہ کرنے پر کڑی تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

متعدد ٹویپس نے لوئر کوہستان واقعے میں مدد سے محروم رہ کر ڈوبنے والے افراد کا تذکرہ کرتے ہوئے شکوہ کیا کہ ’شہری ڈوب رہے تھے جب کہ ہیلی کاپٹر کہیں اور مصروف تھا۔‘
یہ تبصرے اس وقت کیے گئے جب کئی دنوں سے سیلابی صورت حال کا سامنا کرتے چترال، دیر اور ملحقہ اضلاع جانے کے بجائے جمعے کو وزیراعلٰی پنجاب نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے ساتھ صوبے کے جنوبی علاقوں ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک کا فضائی دورہ کیا۔
کوہستان واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے ضلع لوئر کوہستان کی انتظامیہ نے اسے ’افسوسناک‘ قرار دیتے ہوئے معاملے کی تصدیق کی البتہ ساتھ ہی یہ وضاحت بھی کی کہ ’سناگئی دبیر میں چار افراد کی ہلاکت کا واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب دبیر ہائیڈرو پاور پروجیکٹ ڈیم کے حکام نے ٹنل گیٹ بند کرنے کی اطلاع دی۔‘

ڈپٹی کمشنر کوہستان لوئر سے منسوب بیان کے مطابق ’ایمرجنسی صورت حال میں ہیلی کاپٹر کے لیے درخواست کی گئی لیکن موسم اور مختصر وقت کی وجہ سے امدادی کام کے لیے ہیلی کاپٹر مہیا نہیں ہو سکا۔‘
اردو نیوز کو عینی شاہد ضیا اللہ نے بتایا کہ یہ  نوجوان دوبیر کو اس نالے کے بیچ سے گزرنے والے راستے کو استعمال کرتے ہوئے اس وقت یہاں پھنسے جب یہ قراقرم کی طرف جارہے تھے۔ سیلابی ریلہ اتنی تیزی سے آیا کہ ان افراد کو وہاں سے نکلنے کا موقع نہ مل سکا۔
ضیا اللہ نے بتایا کہ ان پانچ میں سے ایک نوجوان کو رسی کی مدد سے ریسکیو کرلیا گیا جبکہ چار کو نہیں بچای اجا سکتا۔ زندگی سے محروم ہونے والے افراد میں چچا، بھتیجا جبکہ دو ایک ہی گاؤں کے تھے۔
کوہستان کے مقامی صحافی سجمل یودن نے اردو نیوز کو بتایا کہ گزشتہ روز بہہ جانے والے چاروں افراد کی لاشیں ابھی تک نہ مل سکی ، تیز بارش کی وجہ سے ریسکیو آپریشن نہیں ہوسکا ، برساتی نالے میں اس وقت بھی پانی کا بہاو بہت زیادہ ہے ۔
دوسری جانب وزیراعلٰی خیبرپختونخوا اور سرکاری ہیلی کاپٹر کی مصروفیات کا ذکر کرنے والے ٹویپس نے شکوہ کیا کہ لوگ ’ڈوب گئے جب کہ ہیلی کاپٹر وزیراعلٰی کے لیے ٹانک بھجوا دیا گیا۔‘

انیلا خالد نے لکھا کہ ’اونچی سطح کا سیلاب اور تباہ کاریاں سوات میں ہورہی ہیں اور یہ (وزیراعلٰی خیبرپختونخوا) چل دیے جنوب کی جانب۔‘
ہیلی کاپٹر کو وزیراعلٰی کے استعمال تک محدود رکھنے پر تنقید میں تکنیکی پہلو کی نشاندہی کرتے ہوئے پشاور کے صحافی لحاظ علی نے لکھا کہ ’صوبے کی ملکیت دو ہیلی کاپٹرز ہیں ان میں سے ایک بھی ریسکیو سرگرمیاں سرانجام نہیں دے سکتا۔‘

لوئر کوہستان میں جمعرات کو سیلاب میں پھسنے والے افراد کی ہلاکت اور انتظامیہ کا بروقت مدد نہ کرسکنے کی گفتگو کے دوران مالاکنڈ ڈویژن کے ضلع لوئر دیر سے منسوب ویڈیو شیئر کی گئی کہ ’زوال بابا (پارک) تیمرگرہ میں 6 لوگ سیلاب میں گھر گئے ہیں۔ حکومت فوری طور پر ان کو بچانے کے اقدامات کرے۔‘
لوئر دیر میں سیلابی ریلے میں پھنسنے والوں کی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کئی افراد نے وزیراعلٰی خیبرپختونخوا، ارکان اسمبلی اور صوبائی حکام کو متوجہ کیا۔

ٹوئٹر پر اردو نیوز کے استفسار پر وزیراعلی خیبرپختونخوا کے ترجمان سید فرقان نے لکھا کہ ’ڈپٹی کمشنر کو اطلاع دے دی گئی ہے۔ وہ عنقریب پہنچ جائیں گے۔‘

خیبر پختونخوا میں دریائے کابل سے ملحقہ علاقوں نوشہرہ، لوئر دیر، پشاور اور دیگر اضلاع میں انتظامیہ کی جانب سے ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
صوبائی دارالحکومت پشاور سے متصل ضلع نوشہرہ میں ڈپٹی کمشنر میر رضا اوزگن کی جانب سے دریائے کابل میں بڑے سیلابی ریلے کے پیش نظر متعدد علاقوں کو خالی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر کے ابتدائی اعلان اور ویڈیو پیغام کے بعد ڈسٹرکٹ پولیس افسر نوشہرہ عمر خان نے ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں لکھا کہ ’علاقے سے لوگوں کا انخلا شروع کر دیا ہے۔ تمام لوگوں سے درخواست ہے کہ سیلاب سے متاثر علاقوں میں پھنسے لوگوں کی مدد کریں۔‘

خیبر پختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ جنوبی اضلاع کے فضائی دورے کے بعد سابق وزیراعطم عمران خان نے بھی  ٹوئٹر پر لکھا کہ ’وزیراعلٰی سے امدادی سرگرمیاں بہتر کرنے اور بیماریوں کی روک تھام کے سلسلے میں تبادلہ خیال ہوا ہے۔‘
تین الگ الگ ٹویٹس میں انہوں نے سیلاب زدہ علاقوں کی صورت حال بیان کرتے ہوئے لکھا کہ ’پاکستان کے کئی علاقوں کو اس وقت اس چیلنج کا سامنا ہے۔‘

شیئر: