خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جمعے کو یہ اعلان ایسے وقت کیا گیا جب آسٹریلیا ہنرمندوں اور مزدوروں کی کمی سے دوچار ہے۔
وزیر داخلہ کلائر او نیل نے مقامی حکومتوں، ٹریڈ یونین، کاروبار اور صنعتوں کے 140 نمائندوں کے دو روزہ سربراہی اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگلے سال 30 جون 2023 تک ملک میں ہنرمندوں کو لایا جائے گا تاکہ وبائی امراض سے پیدا ہونے والی مہارتوں کی کمی کو دور کیا جا سکے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں نرسنگ کے شعبے میں گزشتہ دو برسوں کے دوران کارکن مسلسل دو سے تین شفٹ میں کام کر رہے ہیں، ایئرپورٹس پر سٹاف نہ ہونے کے باعث فلائٹس منسوخ کرنا پڑتی ہیں جبکہ پھل درختوں پر خراب ہو رہے ہیں کیونکہ اتارنے کے لیے افرادی قوت میسر نہیں۔
او نیل نے کہا کہ ’ہماری پہلی ترجیح آسٹریلوی شہریوں کو ملازمتیں دینا ہے اور اسی وجہ سے اس کانفرنس کی توجہ خواتین اور معاشرے کے نظرانداز طبقات کو ٹریننگ دینے کی گفتگو پر رہی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کورونا کی وبا کے اثرات اس قدر زیادہ ہیں کہ یہ سب کرنے کے باوجود ہیں ہزاروں ورکرز کی کمی کا سامنا ہوگا، کم از کم مختصر مدت کے لیے تو ایسا ہی ہے۔‘
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بہت سے ’بہترین اور شاندار دماغ‘ آسٹریلیا آنے کے بجائے کینیڈا، جرمنی اور برطانیہ کا رخ کر رہے ہیں۔