آبدوز تنازع: معاہدہ منسوخ کرنے پر آسٹریلیا فرانس کو 584 ملین ڈالر دینے پر آمادہ
آبدوز تنازع: معاہدہ منسوخ کرنے پر آسٹریلیا فرانس کو 584 ملین ڈالر دینے پر آمادہ
ہفتہ 11 جون 2022 6:31
معاہدہ منسوخ ہونے پر آسٹریلیا اور فرانس کے تعلقات خراب ہوگئے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
آسٹریلیا نے فرانس کے نیول گروپ کے ساتھ ڈیزل آبدوزوں خریداری کا تاریخی معاہدہ ختم کرنے پر بڑے معاوضے کے ایک معاہدے کا اعلان کیا ہے۔
آسٹریلوی وزیراعظم اینتھونی البانی نے کہا کہ فرانسیسی فرم کے ساتھ کئی ارب ڈالر کے معاہدے کو ختم کرنے پر 555 ملین یورو (584 ملین امریکی ڈالر) کے ’منصفانہ اور مساوی تصفیے‘ پر اتفاق ہوگیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ معاہدہ ایک ایسے تلخ تنازعے کی یاد دلاتا ہے جس سے آسٹریلیا اور فرانس کے درمیان تعلقات گذشتہ ایک سال سے خراب چلے آرہے تھے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2021 میں اس وقت کے آسٹریلوی وزیراعظم سکاٹ موریسن نے اچانک فرانس کے ساتھ آبدوزوں کے معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کردیا، جو کئی برسوں سے جاری تھا۔
انہوں نے اعلان کیا تھا کہ آسٹریلیا، امریکہ یا برطانوی جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوزیں خریدے گا۔
اس فیصلے سے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں سخت ناراض ہوئے اور انہوں نے آسٹریلوی وزیراعظم پر دھوکہ دینے کا الزام بھی عائد کیا۔
دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں برف رواں برس مئی میں پگھلی جب اینتھونی البانی آسٹریلیا کے وزیراعظم منتخب ہوئے۔
آبدوزوں کی خریداری کا معاہدہ آسٹریلیا کی جانب سے اپنی فوجی صلاحیت کو فروغ دینے کی مہم کا ایک اہم حصہ ہے، کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ اسے صدر شی جن پنگ کی قیادت میں جارح چین سے خطرہ لاحق ہے۔
گذشتہ برس امریکی صدر جو بائیڈن نے آسٹریلیا، امریکہ اور برطانیہ کے نئے دفاعی اتحاد کا اعلان کیا تھا جس کے تحت امریکی ایٹمی آبدوز ٹیکنالوجی آسٹریلیا کو منتقل کی جائے گی۔
اس کے علاوہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور سمندر کے نیچے صلاحیت کا حامل سائبر دفاعی نظام بھی فراہم کیا جائے گا۔
اس نئے دفاعی معاہدے کو چین کے پھیلتے اثرورسوخ کے توڑ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
معاہدے پر فرانس اس وجہ سے مشتعل ہوا کہ اس کی آسٹریلیا کو روایتی آبدوزیں فروخت کرنے کا معاہدہ ختم ہو گیا ہے جو 2016 میں طے پایا تھا اور جس کی مالیت 50 ارب آسٹریلوی ڈالر تھی۔
یاد رہے کہ آسٹریلیا کی جانب سے آبدوز معاہدے کی منسوخی کے ردعمل میں فرانس نے امریکہ اور آسٹریلیا سے اپنے سفیروں فوری طور پر واپس بلا لیا تھا۔
فرانسیسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اوشن کلاس آبدوز کے معاہدے پر فرانس اور آسٹریلیا 2016 سے کام کر رہے تھے اور اب اس طرح کرنا ’اتحادیوں اور پارٹنرز کے مابین ناقابل قبول رویہ‘ ہے۔
’اس کے نتائج اُس تصور پر پڑیں گے جو ہم اپنے اتحادیوں، اپنے شراکت داروں کے لیے رکھتے ہیں اور یورپ کے لیے انڈو پیسیفک کی اہمیت پر اثرات مرتب ہوں گے۔‘