Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کی سکیورٹی پر ماہانہ دو کروڑ روپے کے اخراجات آرہے ہیں؟

اسلام آباد پولیس کے سربراہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی سکیورٹی پر 266 اہلکار تعینات ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف نے وفاقی وزارت داخلہ سے سابق وزیراعظم عمران خان کو دی جانے والی سکیورٹی کے اخراجات کی تفصیلات طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی رہائش گاہ کی سکیورٹی پر تعینات اہلکاروں کی تعداد سے متعلق بھی تفصیلات منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ 
خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل ڈاکٹر ناصر اکبر خان نے جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی سکیورٹی پر 266 اہلکار تعینات ہیں جن پر ماہانہ 2 کروڑ روپے کے اخراجات آتے ہیں۔
آئی جی اسلام آباد کے مطابق ایف سی، رینجرز، اسلام آباد پولیس، خیبر پختونخوا پولیس اور گلگت بلتستان پولیس کے علاوہ پرائیویٹ سکیورٹی کمپنیوں کے اہلکار بھی سابق وزیراعظم کی سکیورٹی پر تعینات ہیں۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے آئی جی اسلام آباد کی جانب سے کیے گئے دعوے پر وزارت داخلہ سے تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
پی ٹی آئی کے نائب صدر اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ عمران خان کی سکیورٹی اخراجات کے حوالے سے پراپیگنڈہ مہم کے لیے جاری کردہ تفصیلات نہایت تشویشناک ہیں۔
’بظاہر درجن بھر اہلکاروں اور عمران خان کی سلامتی کو لاحق خطرات کے حوالے سے مراسلوں کے علاوہ تو حکومت کا کوئی بندوبست دکھائی نہیں دیتا۔ 

آئی جی اسلام آباد کے مطابق عمران خان کی سکیورٹی پر پولیس اور رینجرز کے اہلکار تعینات ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

فواد چوہدری کے مطابق ’تحریک انصاف کو اپنے چیئرمین کی سکیورٹی کے لیے بندوبست کرنے کا مراسلہ بھی ریکارڈ کا حصہ ہے۔ دروغ گو وزیرِداخلہ عمران خان کی سکیورٹی اخراجات اور 266 اہلکاروں کی باضابطہ تفصیلات مہیا کریں۔‘
ترجمان اسلام آباد پولیس سے صورتحال پر مزید تفصیلات جاننے کے لیے متعدد بار رابطے کیے گئے تاہم تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ 
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ کی سکیورٹی کا معاملہ ان کے اقتدار ختم ہونے کے بعد زیر بحث ہے۔ اس حوالے سے گزشتہ ہفتے تحریک انصاف نے پنجاب پولیس بنی گالہ میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اسلام آباد پولیس نے کہا تھا کہ اسلام آباد کی حدود میں کسی بھی دوسرے صوبے کی پولیس قانونی اجازت کے بغیر کام نہیں کر سکتی۔

شیئر: