Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی میں سٹریٹ کرائمز کے دوران مزاحمت پر دو افراد قتل

رواں سال کراچی میں 60 سے زائد افراد کو ڈکیتی کی واردات میں قتل کیا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں پولیس سیلاب متاثرین کی مدد اور بحالی میں مصروف ہے جبکہ شہر میں ایک بار پھر سٹریٹ کرائم کی وارداتیں بڑھنے لگی ہیں۔
حکام کے مطابق ایک روز میں دو افراد کو ڈکیتی مزاحمت پر قتل کر دیا گیا۔ رواں ہفتے ڈکیتی مزاحمت میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد چار ہوگئی ہے۔
پولیس کے مطابق کراچی ضلع شرقی کے علاقے گلستان جوہر میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب ڈکیتی مزاحمت پر برطانیہ سے تعلیم حاصل کر کے پاکستان منتقل ہونے والی شہری ذیشان افضل کو قتل کر دیا گیا۔
ذیشان دو بچوں کے والد تھے اور اپنے اہل خانہ کے ہمراہ گھر سے آئس کریم کھانے باہر نکلے تھے کہ نامعلوم مسلح افراد نے گاڑی میں سوار ذیشان اور ان کے اہل خانہ کو لوٹنے کی کوشش کی۔
مزاحمت پر نامعلوم مسلح ملزمان نے ان پر فائر کیا جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔  
اہل خانہ کے مطابق ذیشان افضل ایک پڑھا لکھا نوجوان تھا جس نے برطانیہ سے ڈبل ایم اے کیا تھا اور کچھ عرصہ قبل ہی کراچی منتقل ہوئے تھے۔
ذیشان کراچی میں کڈنی سینٹر میں نوکری کرتے تھے۔   
شہر قائد میں دوسرا واقعہ ضلع کورنگی میں پیش آیا جہاں گھر کی دہلیز پر17 سالہ طلحہٰ ولد محمد اسلم نامی نوجوان کو قتل کر دیا گیا۔
مقتول طلحہ کے بھائی ذوہیب علی نے بتایا کہ ان کے بھائی رات کا کھانا کھا کر موبائل فون لے کر گھر سے باہر نکلے تھے کہ رات پونے نو بجے گھر کے باہر گولی چلنے کی آواز آئی۔
’میں گھر سے باہر نکلا تو چھوٹا بھائی طلحہ زخمی تھا، ہسپتال لے جاتے ہوئے فوت ہو گیا۔‘  

کراچی میں رواں سال گھروں میں ڈکیتیوں کی 183 وارداتیں ہوئیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ذوہیب علی کو اہل محلہ نے بتایا کہ موٹرسائیکل پر سوار دو افراد نے طلحہ سے موبائل فون چھینا اور مزاحمت پر انہیں گولی مار دی جبکہ موبائل چھین کر فرار ہوگئے۔  
کورنگی صنعتی ایریا پولیس کے مطابق 17 سالہ طلحہ کے قتل کا مقدمہ ان کے بھائی زوہیب کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں لوٹ مار اور قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔  
ذوہیب علی نے پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ طلحہ کے قتل میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے۔  
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں رواں ہفتے کے آغاز پر ہی بیکری میں دوران ڈکیتی مزاحمت کرنے پر کامران نامی نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
مقتول گلستان جوہر بلاک 19 کا رہائشی تھا اور بطور فیزیو تھراپسٹ کام کرتا تھا۔
اسی طرح ایک اور واقعہ 3 روز قبل کورنگی کے علاقے ناصر جمپ پر پیش پیش آیا جہاں ڈاکوؤ ں کی فائزنگ سے ایک شخص ہلاک ہو گیا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال میں اب تک 60 سے زائد افراد کو دوران ڈکیتی کی واردات میں قتل کیا گیا جبکہ ڈیڑھ سو سے زائد کو ڈاکوؤں نے فائرنگ کر کے زخمی کیا۔  
رپورٹس کے مطابق رواں سال گھروں میں ڈکیتیوں کی 183 وارداتیں ہوئیں جبکہ فیکٹریوں، دفتروں اور دکانوں میں ڈکیتی کی 424 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔ 
کراچی میں سٹریٹ کرائمز کی رپورٹڈ وارداتوں کی تعداد 2043 ہے۔ اس سال اب تک 11 ہزار 749 شہریوں سے موبائل فون چھینے جا چکے ہیں۔ 
شہر قائد میں اس سال شہریوں سے 69 گاڑیاں چھینی جا چکی ہیں اور 907 چوری کی گئیں۔
رواں سال اب تک 19 ہزار 832 موٹرسائیکلیں چھیننے کی وارداتیں رپورٹ ہوچکی ہیں جبکہ موٹرسائیکل چوری کی 1854 وارداتیں بھی ہوئی ہیں۔ 

شیئر: