Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان افغانستان ہائی وولٹیج کرکٹ میچ، ’نفرت نہیں میمز پھیلائیں‘

نسیم شاہ کے مسلسل دو چھکوں سے پاکستان نے میچ میں کامیابی حاصل کی۔ فوٹو: ویڈیو گریب
پاکستان نے افغانستان کے خلاف اہم کرکٹ مقابلہ جیت کر ایشیا کپ کے فائنل میں جگہ تو بنا لی لیکن میچ کے دوران افغان اور پاکستانی کھلاڑیوں کے درمیان بدمزگی، سٹیڈیم میں افغان شائقین کی توڑ پھوڑ اور پاکستانی کرکٹ فینز پر تشدد کے مناظر نے بحث کو کچھ اور ہی رنگ دے دیا۔
مختلف سوشل میڈیا صارفین نے میچ کے دوران پیش آنے والے دلچسپ لمحوں کے ساتھ ناخوشگوار واقعات کا ذکر کیا تو ’پاکستان اور افغانستان کے میچ کے ہائی وولٹیج ہونے‘ کے ممکنہ اسباب پر بھی گفتگو کی۔
ٹوئٹر پر ’آصف علی پر پابندی لگاؤ‘ کا مطالبہ ٹرینڈ بنا تو پاکستانی کرکٹر نسیم شاہ کی جانب سے مسلسل دو گیندوں پر چھکوں کا ذکر کرنے والے کرکٹ فینز شارجہ کرکٹ سٹیڈیم میں انڈیا کے خلاف جاوید میانداد اور شاہد آفریدی کے میچ وننگ چھکوں کو یاد کرنا بھی نہیں بھولے۔
کرکٹ فینز کے درمیان جذباتی ماحول پر تبصرہ کرنے والے حماد احمد نے تجویز دی کہ ’نفرت نہیں میمز پھیلائیں۔‘

گفتگو میں شریک کچھ افراد نے کرکٹ فینز کے درمیان حالات بہتر کرنے کے لیے پرانی تجویز دہراتے ہوئے ’کھیل کو سیاست سے الگ رکھنے‘ کی یاددہانی کرائی لیکن ٹائم لائنز کے مزاج سے واضح تھا کہ اس مرتبہ یہ تلقین زیادہ لوگوں کو متوجہ نہیں کر سکی۔
پبلک پالیسی کے شعبے سے وابستہ رفیع اللہ کاکڑ نے موقف اپنایا کہ ’کرکٹ کو سیاست سے الگ رکھنے کی خواہش اچھی ہے لیکن ناسمجھی پر مبنی ہے۔ سبھی کچھ سیاسی ہے، کرکٹ میں پاکستان اور انڈیا کا تقابل بھی سیاسی وجوہات کی بنا پر مشہور ہے۔

ٹوئٹر صارف پلوشہ خٹک نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ ’ہم اب بھی جنگ کو کھیل اور کھیل کو جنگ سمجھتے ہیں۔‘
پاک افغان کرکٹ میچ ’ہائی وولٹیج‘ ہونے کے مختلف اسباب کا ذکر کرنے والوں نے سوال کیا کہ ’سرحد کے دونوں جانب کے پشتونوں کو ایک کہا جاتا ہے لیکن لگتا ہے وطنیت کا بت قومیت پر غالب آ چکا ہے، تبھی پاکستان و افغانستان کا میچ ہر گزرتے دن کے ساتھ ہائی وولٹیج ہوتا جارہا ہے۔‘
افغان کرکٹر فرید احمد اور پاکستانی کرکٹر آصف علی کے  درمیان پیش آنے والی صورتحال پر ’ادھوری بات‘ بتانے پر کرکٹ سے متعلق ویب سائٹ ای ایس پی این کرک انفو کو بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

متعدد کرکٹ فینز نے دعوی کیا کہ ’افغان کرکٹر نے آصف علی کے آؤٹ ہونے پر نازیبا اشارہ کیا اور گالی دی، یہی بدمزگی کی وجہ بنی‘۔ حسنہ نے لکھا کہ ’جانبدارانہ رپورٹنگ شرمناک ہے۔‘

افغان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان گلبدین نائب نے آصف علی کے انداز پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ’ان پر باقی ٹورنامنٹ کے لیے پابندی عائد کی جانی چاہیے۔ ہر بولر کو سیلبریٹ کرنے کا حق ہے لیکن کسی کے ساتھ فزیکل ہو جانا قابل قبول نہیں ہے۔‘

میچ کے دوران ’سٹیڈیم میں موجود افغان تماشائیوں کی جانب سے توڑ پھوڑ اور پاکستانی کرکٹ فینز پر کرسیاں اچھالنے’ پر پاکستانی فنکار فخرعالم سمیت متعدد افراد نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے اس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
فخر عالم نے سٹیڈیم میں توڑپھوڑ کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’افغان کرکٹ فینز کا یہ رویہ افسوسناک ہے۔ آئی سی سی کو فینز کے لیے تمام کرکٹ وینیوز محفوظ بنانے اور ایسے متشدد رویے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔‘
پاکستانی کرکٹر شعیب اختر نے میچ پر اپنے تبصرے میں نسیم شاہ کے چھکوں کے تناظر میں لکھا کہ ’پٹھان نے پٹھان سے بدلہ لیا ہے۔‘
متعدد سوشل میڈیا صارفین نے اسے نامناسب انداز کہہ کر ان پر تنقید کی تو سابق پاکستانی کرکٹر نے اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کر دی۔
افغان کرکٹ بورڈ کے سابق صدر شفیق ستانکزئی نے شعیب اختر کے تبصرہ پر ردعمل میں لکھا کہ ’آپ تماشائیوں کے جذبات پر قابو نہیں رکھ سکتے، کرکٹ کی دنیا میں ایسے واقعات کئی بار ہو چکے ہیں۔ آپ کو کبیر خان، انضمام بھائی اور راشد لطیف سے پوچھنا چاہیے کہ ہم نے ان سے کیسا سلوک کیا۔ آپ کے لیے میری تجویز کے لیے آئندہ بات کو قوم پر مت لانا۔‘

شفیق ستانکزئی کے جواب میں پاکستانی ٹیلی ویژن میزبان اجمل جامی نے لکھا کہ ’بورڈ کے سابق صدر ہونے کے ناطے مجھے شفیق ستانکزئی سے کچھ معقولیت کی توقع تھی لیکن وہ پاکستانی ٹیم کے سپورٹرز پر حملہ کرنے والوں سے بھی آگے نکل گئے۔ آپ کی نسبت راشد خان اور محمد نبی سپورٹس مین شپ کی بہترین مثال ہیں۔‘

میچ کے دوران پیش آنے والے واقعات پر جذباتی ردعمل زیادہ آگے بڑھا تو پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ ’جو کچھ کل شارجہ کرکٹ گراونڈ میں دیکھا اور جس انداز میں چند افغان تماشائیوں نے ردعمل دیا وہ کھیل کی سپرٹ کے خلاف ضرور تھا لیکن پاکستانی ہوں یا افغان ہم بھائی بھائی ہیں اور ہمیں چند افراد کے غیر ذمہ دارانہ رویہ سے پیدا ہونے والی تلخی کو ختم کرنا چاہیے نہ کہ اس بڑھانا چاہیے۔‘
پاکستان اور افغانستان کے میچ پر دونوں جانب کے شائقین کرکٹ نے جہاں جذباتی تبصرے کیے وہیں گفتگو میں شریک کئی افراد معاملے کے دیگر پہلوؤں کی جانب متوجہ کرتے دکھائی دیے۔
گرین ٹیم کے ہینڈل سے آصف علی وفرید خان اور راشد خان و حارث رؤف کی الگ الگ تصاویر شیئر کرتے ہوئے اسے ’پاکستان اور افغانستان کرکٹ کی دو سائیڈز‘ قرار دیا گیا۔
تبصرے میں مزید لکھا گیا کہ ’آصف علی اور فرید احمد کے درمیان ایک برا واقعہ افسوسناک ہے۔ اس دوران افغان اور پاکستان کھلاڑیوں کے درمیان اچھے لمحوں کو نظرانداز نہ ہونے دیں۔ راشد خان، محمد نبی، حضرت اللہ زازئی، مجیب اور گرباز پی ایس ایل کا حصہ ہیں اور ہمیشہ احترام کا رویہ رکھتے ہیں۔‘

افغان کرکٹر راشد خان نے ’میچ جیت کر ہم وطنوں کو خوشی نہ دے سکنے‘ پر معذرت کی تو لکھا کہ ’ہم نے آخر تک کوشش کی اور مجھے ٹیم پر فخر ہے۔ ہم سیکھنا جاری رکھیں گے اور مضبوط ہو کر سامنے آئیں گے۔‘

ایشیا کپ کے سپر فور مرحلے کے اہم میچ میں افغانستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے چھ وکٹوں کے نقصان پر 129 رنز بنائے، جواب میں پاکستانی ٹیم نے آخری اوور میں نو وکٹیں کھو کر ہدف حاصل کیا اور ٹورنامنٹ کے فائنل میں جگہ بنا لی۔

شیئر: