Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایران کے جوہری معاہدے کی جلد بحالی کا کوئی امکان نہیں‘

آئی اے ای اے نے ایران پر زور دیا تھا کہ وہ تین مقامات پر یورینیئم کی افزودگی کے حوالے سے قابل اعتماد جواب دے (فوٹو: اے ایف پی)
جرمنی کے چانسلر اولف شولز نے ایران کے جوہری معاہدے کی جلد بحالی کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایسا مستقبل قریب میں نہیں ہو گا۔‘
عرب نیوز نے پیر کو جاری ہونے والے جرمن چانسلر اولف شولز کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ’یہ یقینی طور پر جلدی نہیں ہو گا، ہم نے صبر کا مظاہرہ کیا تاہم ساتھ ہی واضح موقف بھی اپنایا، ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت حاصل کرنے سے روکنا چاہیے۔‘
شولز کا یہ بیان اسرائیلی وزیراعظم یائر لیپڈ کے دورہ جرمنی کے دوران سامنے آیا ہے جنہوں نے کہا کہ ’یہ ایران کے ساتھ ناکام مذاکرات سے آگے بڑھنے کا وقت ہے۔‘
اسرائیلی وزیراعظم لیپڈ نے ایران کی جوہری ڈیل روکنے کے حوالے سے مہم کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ’ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے تاہم حوصلہ افزا اشارے نظر آ رہے ہیں۔‘
دوسری جانب ایران کی وزارت خارجہ کے ترمان ناصر کنانی نے پیر کو کہا کہ وہ جوہری معاہدے کے حوالے سے اقوام متحدہ کی جوہری معاملات پر نظر رکھنے والی ایجنسی کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے ساتھ ہی ایجنسی سے یہ مطالبہ بھی کہ وہ ’اسرائیل کے دباؤ کے سامنے نہ جھکے۔‘
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز نے اس قرارداد کی منظوری کے تین ماہ بعد پیر کو ملاقات کی ہے، جس میں ایران پر زور دیا گیا تھا کہ وہ تین مقامات پر یورینیئم کی افزودگی کے حوالے سے قابل اعتماد جواب دے۔
تاہم ایران نے تحقیقات کو سیاسی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان کنانی نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ’ایران نے ایجنسی کے ساتھ تعاون کو اپنی ذمہ داری قرار دیا تھا تاہم جہاں ایران کی ذمہ داریاں ہیں، وہیں حقوق بھی رکھتا ہے۔‘
ان کے مطابق ’ایجنسی کو اپنی ساکھ برقرار رکھنی چاہیے۔‘
مشرق وسطٰی کی واحد جوہری طاقت سمجھے جانے والے اسرائیل اس عزم کا اظہار کرتا رہا ہے کہ ایران کو کبھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اسرائیل کا موقف ہے کہ تہران اس کی تباہی کا حامی ہے، دوسری جانب ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی تردید کرتا ہے، اس کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے۔
ناصر کنانی کے مطابق ’ایران آئی اے ای اے اور اس کے ارکان سے تعمیری اقدامات کی امید رکھتا ہے۔
واشنگٹن اور تہران کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے بعد یورپی یونین کی فارن پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے آٹھ اگست کو کہا تھا کہ پچھلے ماہ کہا تھا کہ بلاک نے معاہدے کی بحالی کے لیے ہونے والی کوششوں میں تعطل پر قابو پانے کے لیے آخری پیشکش کی تھی۔
رواں ماہ کے آغاز میں ایران نے یورپی یونین کو اپنا تحریری جواب بھیجا تھا لیکن برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اس پر شکوک کا اظہار کیا تھا۔
اس کو ایران نے یورپی یونین کا ’غیرتعمیری‘ رویہ قرار دیا تھا۔

شیئر: