برطانیہ میں بادشاہت کے خلاف مظاہرہ کرنے والے افراد کی گرفتاری کی برطانوی اینکر پرسن پیئرس مورگن نے بھی مذمت کر دی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سوموار کو اپنے پروگرام ’پیئرس مورگن اَن سینسرڈ‘ میں برطانوی اینکر پرسن نے پولیس کی جانب سے مظاہرین کے ساتھ برتی گئی سختی کی مذمت کی۔
مزید پڑھیں
-
چارلس سوم باضابطہ طور پر برطانیہ کے بادشاہ بن گئےNode ID: 699696
-
جب ملکہ برطانیہ کے لیے تعزیتی پیغامات کسی اور ’پرنس ولیم‘ کو ملےNode ID: 699891
-
ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کا تابوت بیلمورل محل سے ایڈنبرا پہنچ گیاNode ID: 699941
انہوں نے کہا کہ ملکہ کی موت کا ماتم لازم نہیں ہے کیونکہ ’ہم شمالی کوریا میں نہیں رہتے۔‘
مظاہرین کے ساتھ اختلاف کے باوجود پیئرس مورگن نے کہا کہ آزادی اظہار رائے برطانیہ کے لیے سنجیدہ معاملہ ہے۔
’اس ملک میں آپ کو اختلاف کرنے، اپنی رائے رکھنے اور احتجاج کرنے کا حق ہے۔ بادشاہ چارلس سوم اور دولت مشترکہ کے تحت اب بادشاہت کے بارے میں جائز بحثیں ہو رہی ہیں۔‘
اینکر پرسن کا کہنا تھا کہ ’اس بارے میں زوردار بحث ہو گی کہ ایک بادشاہت ایک فروغ پذیر جمہوریت، جو آزادی اظہار کی چیمپیئن ہے، کے ساتھ کس طرح چل سکتی ہے۔‘
گذشتہ کچھ روز میں پولیس نے برطانیہ بھر میں کئی مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔ اتوار کو ایک شخص کو آکسفرڈ میں بادشاہ چارلس کے خلاف ’اسے کس نے منتخب کیا؟‘ کے نعرے لگانے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
"In this country you have the right to disagree and protest loudly."
"Silencing dissent like this is a bit disturbing, it feels over the top. It's not British."@PiersMorgan gives his thoughts on people protesting the monarchy during this emotional time. pic.twitter.com/YhmbNsjuNd
— Piers Morgan Uncensored (@PiersUncensored) September 12, 2022
پیر کو لندن میں پولیس نے ایک مظاہرہ کرنے والے شخص کی طرف سے لہرانے والا احتجاجی بینر ہٹا دیا جس میں لکھا تھا ’میرا بادشاہ نہیں۔‘
ایڈنبرا کے رائل مائل پر بھی مظاہرین میں سے شامل ایک شخص کو چیخنے کے بعد امن کی خلاف ورزی کرنے پر حراست میں لے لیا گیا تھا۔
اس شخص نے ملکہ کے تابوت کے پیچھے چلنے والے ان کے دوسرے بیٹے کو بلند آواز کہا تھا کہ ’اینڈریو، تم ایک بیمار بوڑھے آدمی ہو!‘
ملکہ کی موت کے بعد بادشاہت مخالف مظاہرین کی گرفتاریوں کی آزادی اظہار رائے اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی طرف سے ’انتہائی پریشان کن‘ اور ’جمہوریت کی توہین‘ کے طور پر مذمت کی گئی ہے۔
حالیہ گرفتاریوں نے پورے ملک میں بحث کو جنم دیا ہے جبکہ بعض افراد سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا پولیس نے اپنی حدود سے تجاوز کیا؟
پیئرس مورگن کے ملک میں مختلف آرا کے حوالے سے ویڈیو کلپ پر سوشل میڈیا صارفین تبصرے کر رہے ہیں۔
ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’بظاہر احترام سکھانے کی ضرورت ہے۔ اپنے جذبات کے اظہار کے کئی مواقع ہوتے ہیں لیکن ملکہ کی موت ان میں سے ایک نہیں ہے۔‘
کئی صارفین پیئرس مورگن کی حمایت کرتے نظر آئے اور کہا کہ ’اس وقت سخت زبان استعمال کرنا نامناسب ہے لیکن عدم تشدد کے اصول اور آزادی اظہار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔‘