پاکستان کرکٹ ٹیم کو گذشتہ اتوار متحدہ عرب امارات میں کھلیے جانے والے ایشیا کپ کے فائنل میں سری لنکا کے ہاتھوں 23 رنز سے شکست ہوئی تھی اور اس ہار کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا پر ایونٹ کے فائنل میچ میں ٹیم کی خراب کارکردگی زیرِبحث ہے۔
ایشیا کپ کے دوران اور خصوصاً فائنل میں بابر اعظم کی کپتانی پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔
متعدد صارفین کا یہ بھی کہنا تھا کہ فائنل میچ میں جب سری لنکا کی ٹیم کے پانچ کھلاڑی 58 رنز پر آؤٹ ہوگئے تھے تو سری لنکا کی ٹیم 170 رنز بنانے میں کیسے کامیاب ہوئی؟
یہ بھی سوال کیا جاتا رہا کہ پورے ایشیا کپ میں بولنگ نہ کرنے والے افتخار احمد کو فائنل میچ میں تین اوورز دیے گئے جبکہ ٹورنامنٹ میں پاکستان کے کامیاب ترین سپنر محمد نواز کو صرف ایک اوور دیا گیا۔
مزید پڑھیں
-
نہیں جانتا اُروشی روٹیلا کون ہیں، میرا کرکٹ پر فوکس ہے: نسیم شاہNode ID: 699711
ایشیا کپ کے دوران پاکستان کا بیٹنگ مڈل آرڈر بری طرح ناکام ہوتا ہوا نظر آیا جس کا اندازہ مڈل آرڈر بیٹرز کی پرفارمنس دیکھ کر لگایا جاسکتا تھا۔
افتخار احمد نے ایشیا کپ میں چھ میچ کھیل کر 105 رنز، فخر زمان نے چھ میچوں میں 96 اور خوش دل شاہ نے چھ میچوں میں 58 رنز بنائے۔
پاکستانی کپتان بابر اعظم کے لیے بھی ایشیا کپ اچھا نہیں رہا اور وہ چھ میچوں میں صرف 68 رنز بناسکے۔
اس غیر متاثرکن کارکردگی پر پاکستان پر تنقید جاری تھی کہ ایسے میں پاکستان کے سابق کپتان شعیب ملک کا ایک ٹویٹ آیا جس نے سوشل میڈیا اور میڈیا ایک نئی بحث چھیڑ دی۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’ہم کب دوستی، پسند اور ناپسند کے کلچر سے باہر نکلیں گے۔‘
ان کی ٹویٹ کا مطلب یہ اخذ کیا کیا گیا کہ پاکستان ٹیم میں شاید کھلاڑیوں کو کارکردگی نہیں بلکہ پسند یا ناپسند پر شامل کیا جارہا ہے۔
- When will we come out from friendship, liking & disliking culture.
Allah always helps the honest...— Shoaib Malik (@realshoaibmalik) September 11, 2022
شعیب ملک کی اس ٹویٹ کے بعد بحث کا رخ جیسے مڑ سا گیا ہے اور یوں لگتا ہے جیسے لوگ شعیب ملک کے حامی اور مخالف گروپوں میں تقسیم ہوگئے ہیں۔
چالیس سالہ شعیب ملک جو کہ ون ڈے کرکٹ سے 2019 می ریٹائر ہوچکے ہیں، اب تک ٹی 20 سے ریٹائر نہیں ہوئے اور ان کی ٹویٹ سے کئی لوگ یہ مطلب بھی اخذ کررہے ہیں کہ شاید وہ پاکستان کی طرف سے آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے ٹیم کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔
شعیب ملک پر تنقید
پاکستان کے سابق بیٹسمین فیصل اقبال نے شعیب ملک کو جواب دیتے ہوئے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’ملک صاحب، پسند اور ناپسند کے کلچر میں نیا کیا ہے؟ یہ تو لمبے عرصے سے ہورہا ہے اور یہ آپ کی کپتانی میں بھی ہوتا رہا ہے اور اس کچھ کریئر تباہ بھی ہوئے تھے۔‘
Malik saab @realshoaibmalik nothing new now liking and disliking culture has been happening from longgg including your captaincy days and some careers were ruined!! Beeshak Allah is for All. https://t.co/tVj3erEkim
— Faisal Iqbalفیصل اقبال (@FaisalIqbalCric) September 11, 2022
اریحا فاطمہ نامی صارف نے شعیب ملک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ایک ایسے وقت جب ٹیم برے وقت سے گزر رہی ہے اور اسے تنقید کا سامنا ہے اس وقت شعیب ملک اپنا ایجنڈا چلا رہے ہیں۔‘
The only person Shoaib Malik cares about is Shoaib Malik. At a time when the team is going through a rough patch and bombarded with criticism, he is running his own agenda.
— Ariha Fatimah (@arihafatimah) September 11, 2022
کچھ صارفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ دیکھنے والے پاکستان ٹیم کی ایشیا کپ میں ہار پر غصے میں تھے لیکن شعیب ملک کی ایک ٹویٹ نے سارے غصے کا رخ ہی بدل دیا۔
Shoaib Malik effortlessly shifted our anger from the openers to himself. Beautiful
— (@Lanaschild_) September 11, 2022
کیا شعیب ملک کو ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے ٹیم میں شامل کیا جانا چاہیے؟
شعیب ملک کی پسند اور ناپسند کے کلچر کے حوالے سے ٹویٹ کے بعد سابق پاکستانی کھلاڑیوں اور عام سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے بھی یہ مطالبہ سامنے آیا ہے کہ انہیں آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی20 ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم کا حصہ ہونا چاہیے۔
پاکستان کے سابق کپتان اور چیف سلیکٹر انضمام الحق ان لوگوں میں سے ہیں جو شعیب ملک کی ٹیم میں شمولیت کے حامی ہیں۔
لاہور میں ایک تقریب کے دوران انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’پاکستان کی ایشیا کپ میں کاکردگی اچھی نہیں تھی لیکن زیادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ پاکستان کا مڈل آرڈر نہیں چلا جب اس کی ضرورت تھی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میرے خیال میں شعیب ملک، شرجیل خان اور شان مسعود موجودہ صورتحال میں پاکستان کے لیے اچھا کردار ادا کرسکتے ہیں۔‘
پاکستان کے ایک اور سابق کھلاڑی محمد حفیظ بھی پاکستانی بیٹرز کی ناکامی پر پریشان نظر آرہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ شعیب ملک کو ٹیم میں شامل کیا جانا چاہیے۔
ایک ٹی وی شو کے دوران حفیظ نے آصف علی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آصف علی کے ایک یا دو چھکوں کے انتظار میں آپ اسے کتنے میچ دیں گے؟‘
ان کا اسی پروگرام کے دوران کہنا تھا کہ ’شعیب ملک آپ کے پاس موجود ہے۔ آپ اسے کیوں نہیں کھلا رہے؟‘
Shoaib Malik any day better than asif ali pic.twitter.com/aKRlH8rTS8
— Yash Jain (@proteasyash) September 11, 2022