Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایشیا کپ میں ہار: ’ہم کب دوستی، پسند اور ناپسند کے کلچر سے نکلیں گے؟‘

سری لنکا نے پاکستان کو 23 رنز سے ہراکر چھٹی بار ایشیا کپ جیتا (فوٹو: اے ایف پی)
دبئی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے گئے ایشیا کپ کے فائنل میں سری لنکا پاکستان کو 23 رنز سے ہراکر ایشیئن ٹی20 چیمپیئن بن گیا۔
اس میچ کے دوران صرف سری لنکا کی اننگز کے پہلے 10 اوورز میں لگا کہ شاید پاکستان یہ میچ جیت سکتا ہے لیکن اس کے بعد بھنوکا راجاپکسا اور ونندو ہسارنگا نے میچ کا پانسہ ہی پلٹ دیا اور پاکستان کو مقرہ 20 اوورز میں 171 رنز کا ہدف دے دیا۔
راجاپکسا نے 45 گیندوں پر 71 رنز بنائے جبکہ ہسارنگا نے 21 گیندوں پر 36 رنز کی اننگز کھیلی۔
مجموعی طور پر اگر میچ کی بات کی جائے تو بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ تینوں ہی شعبوں میں سری لنکا کی ٹیم پاکستان سے بہتر نظر آئی۔
پاکستانی سوشل میڈیا پر پاکستان کی ہار پر تبصروں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔
پاکستان کے سابق کپتان شعیب ملک نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’ہم کب دوستی، پسند اور ناپسند کے کلچر سے باہر نکلیں گے۔‘
پاکستان کی جانب سے اتوار کو کھیلے گئے فائنل میں ٹیم کی خراب فیلڈنگ بھی سوشل میڈیا پر تنقید کا باعث بنی۔ صحافی و اینکر ماریہ میمن نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’فائنل میں تین کیچ چھوڑ کر ٹرافیاں نہیں جیتی جاتیں۔‘
میچ کے دوران راجاپکسا کا ایک کیچ شاداب خان نے بھی چھوڑا تھا۔ انہوں نے میچ کے بعد ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’کیچوں سے میچ جیتے جاتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’معذرت، میں اس ہار کی ذمہ قبول کرتا ہوں۔‘
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں نسیم شاہ، حارث رؤف اور محمد نواز کی بولنگ کی تعریف بھی کی۔
پاکستان کی طرف سے ٹیم کے نائب کپتان محمد رضوان نے 49 گیندوں پر سب سے زیادہ 55 رنز بنائے۔ صحافی اویس توحید نے رضوان کی اننگز کو ’مجرمانہ‘ قرار دیا اور لکھا کہ ’ان کے فینز شاید الزام لیٹ آرڈر بیٹرز پر لگائیں جو کہ میرے خیال میں غیرمناسب ہے۔‘
کرکٹ تبصرہ نگار ساج صادق نے پاکستانی بیٹرز کی حکمت عملی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ شروع کے 10 اوورز میں وکٹیں بچانا اور امید رکھنا کہ کوئی بڑی اننگز کھیل جائے گا، پرانی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ’پاکستان کو یہ سوچ بدلنا ہوگی اور اگر اس کے لیے اوپنرز کی جوڑی بھی تبدیل کرنا پڑی تو کریں۔‘
سابق انگلش کھلاڑی آئن پونٹ نے بھی پاکستانی کپتان بابر اعظم کو اپنی اوپننگ پوزیشن پر غور کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’انہیں ون ڈاؤن یا سیکنڈ ڈاؤن بیٹنگ کرنی چاہیے۔‘
میچ میں بابر اعظم نے محمد نواز سے صرف ایک اوور کروایا اور ٹورنامنٹ میں پہلی بار افتخار احمد سے گیند کروائی۔ لوگ یہی سوال کررہے ہیں کہ پورے ٹورنامنٹ میں اچھی بولنگ کرنے والے محمد نواز کو بابر اعظم نے فائنل میچ میں صرف ایک اوور کیوں دیا؟
انڈین صحافی شیکھر گپتا نے لکھا کہ ’سری لنکا کی ٹیم میں سٹار نہیں اور ہمیں ایشیا کپ سے پہلے کسی ایک کھلاڑی کا نام یاد رکھنے میں بھی جدوجہد کرنا پڑتی۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’انہوں نے دو سٹارز سے بھری ٹیموں پاکستان اور انڈیا کو ہرایا ہے۔ یاد رکھنا چاہیے ٹیمیں میچ جیتا کرتی ہیں، سٹارز نہیں۔‘
سوشل میڈیا صارفین پاکستان کے بیٹرز پر بھی غصے کا اظہار کرتے ہوئے نظر آئے۔ چوہدری علی حمزہ نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’افتخار، فخر اور خوش دل کو اب ٹی20 ٹیم کے قریب بھی نہیں آنے دینا چاہیے۔‘
افتخار احمد نے ایشیا کپ میں چھ میچ کھیل کر 105 رنز، فخر زمان نے چھ میچوں میں 96 اور خوش دل شاہ نے چھ میچوں میں 58 رنز بنائے۔
پاکستانی کپتان بابر اعظم کے لیے بھی ایشیا کپ اچھا نہیں رہا اور وہ چھ میچوں میں صرف 68 رنز بناسکے۔
پاکستانی بولرز کی اگر بات کی جائے تو شاداب خان نے پانچ، محمد نواز اور حارث رؤف نے چھ میچوں میں آٹھ، آٹھ وکٹیں حاصل کیں۔
پاکستان کے ایک اور بیٹر آصف علی بھی سوشل میڈیا پر خراب بیٹنگ پرفارمنس کی وجہ سے زیر تنقید ہیں۔ سری لنکا کے خلاف دو لگار میچوں میں وہ زیرو پر آؤٹ ہوئے ہیں۔
شان یوسف نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’یہ پاکستان کے لیے آصف علی کا آخری میچ ہونا چاہیے۔‘
آصف علی نے ایشیا کپ میں چھ میچ کھیلے اور صرف 41 رنز بنائے۔

شیئر: