Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایم کیو ایم کارکنان کی لاشیں ملنے کے معاملے کی تحقیقات کریں گے: وزیرِ داخلہ

انسانی حقوق کمیشن نے لاشیں ملنے کے واقعات کو تشویش ناک قرار دیا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے سندھ کی صوبائی حکومت کو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے لاپتا کارکنان کی مبینہ طور پر لاشیں ملنے کے معاملے پر تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
بدھ کو وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں امین الحق اور خالد مقبول صدیقی نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ سے ملاقات کی۔
اعلامیے کے مطابق وزیر داخلہ نے ایم کیو ایم کے رہنماؤں کو واقعے کی آزادانہ تحقیقات کروانے کی یقینی دہانی کروائی اور کہا کہ اس میں ملوث ذمہ داروں کی خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے اس سے قبل ایک ٹویٹ میں ایم کیو ایم کے وفاقی وزیر فیصل سبزواری نے کا کہنا تھا کہ ’ایک دن میں کراچی سے کئی برسوں سے لاپتا چار افراد، جن میں تین ہمارے کارکن تھے، کی لاشیں اندرون سندھ سے ملنا نہ صرف انصاف و قانون کے منہ پر طمانچہ ہے بلکہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کی اس سنگین مسئلے پر عملداری نہ ہونے کو عیاں کرتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت جمعرات کو لاپتا افراد کے حوالے سے قائم کمیٹی میں بھی اس معاملے کو اٹھائی گی۔
ایم کیو ایم کے مطابق جن کی لاشیں ملی ہیں ان کی شناخت عرفان بصارت، عابد عباسی اور وسیم اختر کے نام سے ہوئی ہیں۔

شیئر: