بادی النظر میں عمران خان کا بیان دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا: چیف جسٹس اطہر من اللہ
جمعرات 15 ستمبر 2022 15:44
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’’کیا آئی جی اتنے کمزور ہیں جو ان الفاظ سے ڈر جائیں گے؟‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ’بادی النظر میں عمران خان کا بیان دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا، تقریر کے الفاظ بہت نامناسب تھے لیکن یہ دہشت گردی نہیں۔‘
جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کے خلاف درج دہشت گردی کا مقدمہ ختم کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ ’ہم نے گزشتہ سماعت پر پوچھا تھا کہ 7 اے ٹی اے کیسے لگتی ہے؟‘
’7 اے ٹی اے کی سنگین دفعات کو اتنا عام نہ کریں۔‘
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان نے آئی جی اسلام آباد اور پولیس کے خلاف بات کی تھی اور کہا تھا کہ ’آئی جی شرم کرو، آئی جی اور ڈی آئی جی ہم آپ کے خلاف کارروائی کریں گے۔‘
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ ’اس میں 7 اے ٹی اے کیسے لگ گئی؟‘
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ’عمران خان نے خاتون جج کا نام لے کر کہا تھا شرم کرو، ہم آپ کے خلاف بھی ایکشن لیں گے۔‘
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ’یہ انتہائی نامناسب الفاظ ضرور ہیں لیکن بادی النظر میں عمران خان کا بیان دہشت گردی کی دفعات میں نہیں آتا۔‘
’کیا آئی جی اتنے کمزور ہیں جو ان الفاظ سے ڈر جائیں گے؟‘
’آپ کو لگتا ہے کہ ایک آئی جی اتنا کمزور ہے جو ایسی تقریر کا اثر لے لیں گے۔‘
پراسیکیوٹر نے عدالت میں بتایا کہ ’جب وہ شخص سابق وزیراعظم ہو تو پھر اثر ہوتا ہے۔‘
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ’عمران خان بالآخر جا کر اسی پولیس کے سامنے شامل تفتیش ہوئے ہیں۔‘
’اگر عمران خان نے اس کے بعد آئی جی کے دفتر یا گھر میں حملہ کیا ہو پھر بات اور تھی۔‘
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’دہشت گردی کے قانون کو ایسا نہ بنائیں کہ یہ عام قانون بن جائے۔ دہشت گردی کا قانون سنگین دہشت گردوں کے لیے ہے۔‘
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ’اگر عمران خان کے بیان کے بعد کوئی حملہ ہوتا تو بات اور تھی۔ خاتون جج کا تحفظ کرنے کے لیے ہم یہاں موجود ہیں۔‘
چیف جسٹس کے جے آئی ٹی سے متعلق استفسار پر پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ’عمران خان کل جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔ ابھی جے آئی ٹی کی میٹنگ ہوگی جس میں فیصلہ ہونا ہے۔‘
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی مزید سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کر دی۔