برطانیہ ہی نہیں دنیا بھر سے چاہنے والے، عالمی رہنما اور شاہی خاندانوں کے افراد آنجہانی ملکہ الزبتھ دوم کو الوداع کہنے کے لیے لندن میں جمع ہوئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانیہ کی شاہی تاریخ میں سب سے زیادہ لمبے عرصہ تک ملکہ رہنے والی آنجہانی الزبتھ دوم کے تابوت کو ونڈزر کاسل میں سینٹ جارج چیپل کے رائل والٹ میں اتار دیا گیا۔
کئی روز تک جاری رہنے والی آخری رسومات میں دنیا بھر سے رہنماؤں اور لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جب کہ اس دوران لندن کی گلیاں ملکہ کے چاہنے والوں سے بھری رہیں۔
ملکہ الزبتھ دوم کی میت دعائیہ تقریب کے بعد ویسٹ منسٹر ایبی سے لندن کے ہائیڈ پارک کارنر میں واقع ولنگٹن آرچ کے لیے روانہ ہوئی تھی جہاں سے آخری منزل ونڈزر کاسل لے کر جایا گیا۔
ملکہ الزبتھ دوم 70 سال تک عہدے پر متمکن رہیں اور آٹھ ستمبر کو 96 سال کی عمر میں انتقال کر گئی تھیں۔
برطانیہ میں 1965 کے بعد سے پہلی بار ریاستی سطح پر آخری رسومات کا اہتمام کیا گیا ہے اس سے قبل وزیراعظم ونسٹن چرچل کے اننقال پر ایسا ہوا تھا۔
ملکہ کے آخری سفر کے موقع پر دنیا بھر سے 500 کے قریب رہنما شرکت کر رہے ہیں جن میں امریکی صدر جو بائیڈن، جاپان کے شہنشاہ ناروہیتو، جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا اور کک آئی لینڈز کے وزیراعظم مارک براؤن بھی شامل ہوں گے۔
پرنس ویلیم کے بچے نو سالہ پرنس جارج اور سات سالہ کارلوٹ بھی تقریب میں شریک ہوں گے جو کہ ملکہ کے پڑپوتے اور تخت کے وارث ہیں۔
ملکہ کے بیٹے اور شاہ چارلس سوم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’پچھلے دس روز کے دوران دنیا بھر سے ملنے والے تعزیتی اور ڈھارس کے پیغامات پر شکرگزار ہیں۔‘
بڑی تعداد میں لوگوں نے ملکہ کا آخری سفر دیکھنے کے لیے کئی دنوں سے لندن میں خیمے لگا کر ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔
ونڈزر کاسل میں ملکہ کو ان کے والد شاہ جارج ششم، والدہ اور بہن شہزادی مارگریٹ کے پہلو میں دفن کیا جائے گا۔
ملکہ کے شوہر شہزادہ فلپ جو پچھلے برس 99 سال کی عمر انتقال کر گئے تھے کا تابوت بھی وہاں منتقل کیا جائے گا۔
ملکہ کے بڑے بیٹے شاہ چارلس سوئم اپنے تین بہن بھائیوں اور اپنے وارث شہزادہ ولیم کے ہمراہ الزبتھ دوم کے آخری سفر کی قیادت کر رہے ہیں۔