عمارت کے باہر پارکنگ کے لیے رکاوٹیں لگانے پر تین ہزار ریال جرمانہ
میونسپلٹی عمارت کے سامنے رکاوٹیں ختم کرادے گی(فائل فوٹو عکاظ)
سعودی عرب میں جدہ میونسپلٹی کے ترجمان محمد البقمی نے کہا ہے کہ ’سڑک سب کے لیے ہے۔ کسی کی نجی ملکیت نہیں۔ عمارتوں کے مالکان کو یہ حق نہیں کہ وہ کسی کو کار پارکنگ سے روکنے کے لیے اپنی عمارت کے باہر رکاوٹیں کھڑی کریں۔‘
عکاظ اخبار کے مطابق میونسپلٹی کے ترجمان نے کہا کہ ’میونسپلٹی کسی بھی عمارت کے سامنے کھڑی کی جانے والی رکاوٹیں ختم کرا دے گی اور رکاوٹیں لگانے پر تین ہزار ریال جرمانہ وصول کیا جائے گا۔‘
قانونی مشیر سیف الحکمی کا کہنا ہے کہ ’مالک مکان کی ملکیت کا تعین ملکیتی دستاویز میں درج حدود اربعہ سے ہوگا۔ ملکیتی دستاویز میں اس بات کا صراحت موجود ہوتی ہے کہ مالک کے پلاٹ کی لمبائی اور اس کی چوڑائی کتنی ہے‘۔
قانونی مشیر نے کہا کہ ’عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ عمارت کے باہر پارکنگ صاحب عمارت کی ملکیت ہے حالانکہ یہ درست نہیں بلکہ عمارت کے باہر موجود جگہ رفاہ عام سے تعلق رکھتی ہے جس شخص کو بھی جہاں عمارت کے سامنے جگہ خالی نظر آئے وہاں وہ گاڑی پارک کرسکتا ہے۔‘
سیف الحکمی نے مزید کہا کہ ’اس اصول سے ایسی کسی بھی عمارت کی پارکنگ مستثنیٰ ہوگی جس کی ملکیت دستاویز سے ثابت ہو۔ اسے عوامی پارکنگ کے دائرے میں نہیں لایا جا سکتا۔ بعض عمارتوں کے مالکان تعمیر کے وقت عمارت کے باہر اپنے پلاٹ کا ایک حصہ پارکنگ کے لیے چھوڑ دیتے ہیں۔ یہ عوامی پارکنگ کے دائرے میں نہیں آتا یہ صاحب عمارت کی ملکیت ہوتی ہے۔‘