Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فیس بک لائیو‘ کے لیے جملہ حقوق کی خلاف ورزی پر میٹا کو جرمانہ

امریکی جیوری نے فیس بک کی ملکیتی کمپنی ’میٹا‘ کو امریکی فوج کے ایک تجربہ کار اہلکار کے تیار کردہ لائیو سٹریمنگ کے جملہ حقوق کی خلاف ورزی کرنے پر سترہ کروڑ پیتالیس لاکھ ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ٹیکساس کی وفاقی عدالت میں مقدمے کی سماعت ججوں کے اس فیصلے کے ساتھ ختم ہوئی کہ فیس بک اور انسٹاگرام میں ’لائیو‘ فیچرز ووکسر کی پیٹنٹ شدہ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں۔
قانونی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ ووکسر نامی کمپنی ٹام کیٹس نے مشترکہ طور پر قائم کی تھی۔
کمپنی کے ایک  ترجمان نے اے ایف پی کی انکوائری کے جواب میں کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ مقدمے کی سماعت کے شواہد سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ میٹا نے ووکسر کے پیٹنٹ کی خلاف ورزی نہیں کی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپیل دائر کرنے سمیت مزید ریلیف حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘
کیٹس کو11 ستمبر 2001 کو ریاست ہائے متحدہ میں ہونے والے حملوں کے بعد فوج میں دوبارہ بھرتی کیا گیا تھا اور انہوں نے افغانستان میں سپیشل فورسز کمیونیکیشن سارجنٹ کے طور پر خدمات انجام دیں۔
مقدمےمیں کہا گیا ہے کہ ’جب ان کے جنگی یونٹ پر صوبہ کنڑ میں گھات لگا کر حملہ کیا گیا تو انہوں نے محسوس کیا کہ فوجیوں کو زیادہ تعداد میں تعینات کرنے، طبی انخلاء اور بہت کچھ وقت کے لحاظ سے حساس مواصلات کے لیے موزوں نہیں تھا۔‘
ان کے وکلا نے بتایا کہ ’کیٹس اور ان کی ٹیم نے ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے 2006 میں مواصلاتی حل تیار کرنا شروع کیا۔ نئی ٹیکنالوجی نے آواز اور ویڈیو کی فوری طور پر لائیو کمیونیکیشن کے ساتھ ترسیل ممکن بنائی۔‘
فیس بک نے 2011 میں ‘واکی ٹاکی ایپ‘ لانچ کرنے کے بعد ممکنہ تعاون کے بارے میں سان فرانسسکو میں قائم کمپنی ووکسر سے رابطہ کیا تاہم قانونی دستاویزات کے مطابق کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ معاہدہ نہ ہونے کے باوود فیس بک نے ’فیس بک لائیو‘ اور ’انسٹاگرام لائیو‘ کا آغاز کیا جن کے فیچرز میں ووکسر ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا۔

شیئر: