Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کچھ حصّوں کو ضم کرنے کی دھمکی، اسرائیلی فوج کی غزہ میں پیش قدمی

اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے ایک عمارت میں ایک عسکریت پسند کو نشانہ بنایا (فوٹو:اے ایف پی)
اسرائیل کی جانب سے فوج کو غزہ میں اندرونی علاقوں تک پیش قدمی کرنے کے احکامات کے بعد جمعے کو حملے میں ایک ہی خاندان کے متعدد افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عینی شاہدین اور ایک مقامی ہسپتال نے بتایا ہے کہ غزہ شہر کے مشرق میں ہونے والے دھماکے میں ایک جوڑے اور ان کے دو بچے جان سے گئے۔
اس کے علاوہ مزید دو بچے  بھی ہلاک ہوئے ہیں جن کا اس خاندان سے  کوئی تعلق نہیں تھا تاہم، وہ ایک ہی عمارت میں رہ رہے تھے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے غزہ کی ایک عمارت میں ایک عسکریت پسند کو نشانہ بنایا اور ایسے اقدمات کیے جن سے شہریوں کو کم سے کم نقصان پہنچے۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا فوج کا یہ بیان اسی حملے سے متعلق ہے۔
اسرائیلی فوج نے سوشل میڈیا پر کہا کہ وہ غزہ شہر کے مغرب میں تین علاقوں میں چھاپے مارنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، اور اس نے فلسطینیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ پہلے سے علاقہ خالی کر دیں۔
یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے شمالی غزہ سے داغے گئے دو راکٹوں کو مار گرایا۔
غزہ کے شمال کو جنوب سے تقسیم کرنے والی گزرگاہ کے کچھ حصّے کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کے بعد اسرائیلی فوج نے جمعرات کو شمالی قصبے بیت لاہیہ اور جنوبی سرحدی شہر رفح کی جانب پیش قدمی کی۔ فوج نے بتایا کہ اس نے غزہ سٹی سمیت شمالی غزہ پر ناکہ بندی دوبارہ شروع کر دی ہے۔
وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے جمعے کو کہا کہ اسرائیل غزہ میں اُس وقت تک کارروائیاں جاری رکھے گا جب تک حماس کے ہاتھوں  یرغمال بنائے گئے افراد کو رہا نہیں کر دیا جاتا۔
انہوں نے بتایا کہ ’میں نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ غزہ میں مزید علاقوں پر قبضہ کر لے، حماس جتنا زیادہ یرغمالیوں کو رہا کرنے سے انکار کرے گا، اتنا ہی زیادہ علاقہ کھوئے گا جس کا اسرائیل سے الحاق ہو جائے گا۔‘

رواں ہفتے نیتن یاہو نے کہا تھا کہ انہیں رونین بار پر اعتماد نہیں رہا (فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے داخلی سکیورٹی ایجنسی شن بیت کے سربراہ رونن بار کو برطرف کیے جانے کی کوشش کو دھچکا لگا ہے۔ 
اسرائیلی کابینہ نے 10 اپریل سے داخلی انٹیلی جنس سروس شِن بیت کے سربراہ کو برطرف کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔
کابینہ کی جانب سے منظوری دیے جانے کے کچھ گھنٹے بعد ہی سپریم کورٹ نے رونین بار کی برطرفی کو عارضی طور پر روکنے کا حکم دے دیا تھا۔
اسرائیل کے اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ کابینہ کے پاس شِن بیت کے سربراہ رونین بار کو برطرف کرنے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔
رواں ہفتے نیتن یاہو نے کہا تھا کہ انہیں رونین بار پر اعتماد نہیں رہا، جو 2021 سے شِن بیت کی قیادت کر رہے ہیں۔

شیئر: