Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ڈالرز بیچو بھائی اس سے پہلے کہ اسحاق ڈار پہنچ جائے‘

مفتاح اسماعیل نے بحیثیت وزیر خزانہ استعفیٰ دے دیا ہے۔ (تصویر: ن لیگ)
پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے لندن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ایک اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کی موجودگی میں اپنا استعفیٰ پارٹی کے قائد نواز شریف کو پیش کردیا ہے۔
جماعت کے ترجمان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور پارٹی کے قائد نواز شریف نے اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ کی نشست کے لیے نامز کردیا ہے۔
اسحاق ڈار پچھلے کئی سالوں سے لندن میں مقیم ہیں اور ان کی پاکستان آمد اگلے ہفتے متوقع ہے جہاں وہ پہلے سینیٹر اور پھر وزیر خزانہ کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے۔
مستعفی ہونے والے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو جہاں انٹرنیشنل مانٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض پروگرام کی کامیاب حصولی کا کریڈٹ دیا جاتا ہے وہیں انہیں اپنی پارٹی کے اندر اور باہر بجلی اور پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے اور ڈالر کی قدر بڑھنے پر تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین بھی حکومت میں ہونے والی اس اہم تبدیلی پر اپنی رائے کا اظہار کررہے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حامی صارف پرویز سندھیلا نے اپنی ٹویٹ میں اسحاق ڈار کی تعریف کرتے ہوئے لکھا ’کسی شیر کی آمد ہے کہ ڈالر کانپ رہا ہے۔‘
امان اللہ نامی صارف نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’جس کے پاس بھی ڈالرز ہیں وہ کل ہی بیچ دے اور جس نے بھی باہر سے ڈالرز منگوانے ہیں منگوالے کیونکہ کل پرسوں سے ڈالر ریٹ نیچے آنے کا 90 فیصد چانس ہے کیونکہ اب معیشت مضبوط کرنے کا ماسٹر مائنڈ پاکستان پہنچ رہا ہے۔‘
لئیق قریشی نے ایک مزاحیہ ٹویٹ میں لکھا ’ڈالرز بیچو بھائی اس سے پہلے کہ اسحاق ڈار پہنچ جائے۔‘
کچھ صارفین کی جانب سے مستعفی ہونے والے مفتاح اسماعیل کے حق میں بھی ٹویٹس کیں۔
معیشت پر رپورٹنگ کرنے والے صحافی شہباز رانا نے لکھا کہ ’مفتاح اسماعیل کو پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے یاد رکھا جائے گا۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’مفتاح نے چیلنجنگ صورتحال میں غیرمقبول مگر انتہائی مشکل معاشی فیصلے کیے۔‘
ظفر اللہ خان نے لکھا مفتاح اسماعیل جنہوں نے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا بغیر منتخب ہوئے چھ ماہ سے زائد وزیر خزانہ نہیں رہ سکتے۔
انہوں نے لکھا ’شکریہ مفتاح انتہائی مشکل حالات میں زبردست کنٹریبیوشن کے لیے۔‘

شیئر: