لندن میں ’زومبیز‘ کا سامنا کرنے والی ’مریم اورنگزیب کے لیے فُل مارکس‘
مریم اورنگزیب کی ایسی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں جن میں پی ٹی آئی کے کارکن شور مچا رہے ہیں (فوٹو: سکرین گریب)
حکمراں جماعت مسلم لیگ نواز کی رہنما اور وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی کچھ ویڈیوز اس وقت سوشل میڈیا پر وائرل ہیں جن میں ان کا پی ٹی آئی کے کارکنوں سے سامنا ہوا۔
ایک ویڈیو میں وہ لندن کے ایک ریستوران کے کاؤنٹر پر بل ادا کرنے آتی ہیں تو اس وقت پی ٹی آئی کے کارکن ان کے اردگرد موجود ہیں اور ان کی ویڈیوز بناتے ہوئے آوازیں کس رہے ہیں، تاہم مریم اورنگزیب کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آتا اور وہ پیسے ادا کر کے باہر نکل جاتی ہیں۔
دوسری ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ فٹ پاتھ پر چل رہی ہیں جن کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے کارکن بھی چل رہے ہیں اور جملے کسنے کے علاوہ مختلف الزامات بھی لگا رہے ہیں، تاہم یہاں بھی مریم اورنگزیب چلتی جاتی ہیں اور کسی کو جواب نہیں دیتیں۔
تیسری ویڈیو میں وہ پی ٹی آئی کی ایک کارکن کے ساتھ بات کر رہی ہیں۔
لڑکی کی جانب سے پوچھا جاتا ہے کہ ’انہوں نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ووٹ کا حق چھینا ہے‘، جس پر مریم اورنگزیب جواب دیتی ہیں کہ ’تارکین وطن کو 2017 میں ووٹ کا حق نواز شریف نے دیا تھا جبکہ ای وی ایم کا معاملہ ترمیم کے بعد سامنے آیا ہے۔‘
وہ کہتی ہیں ’ملک آپ کا بھی ہے، حق ہے اور ہم اس کی عزت بھی کرتے ہیں لیکن سڑکوں پر ایک خاتون کو ہراساں کیا جائے تو کیا اچھا لگتا ہے۔‘
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ’تھوڑی دیر قبل پی ٹی آئی کے 20 کے قریب افراد نے میرا نام بگاڑا، مجھے گالیاں دیں، مگر میں نے کوئی ردعمل نہیں دکھایا، یہ کوئی طریقہ نہیں ہے۔‘
ویڈیوز سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا خصوصاً ٹوئٹر پر اس حوالے سے گرما گرم بحث جاری ہے، جس میں زیادہ تر لوگ واقعے کی مذمت کرتے دیکھے جا سکتے ہیں تاہم ایسے افراد بھی موجود ہیں جو اس کی حمایت کرتے ہیں جبکہ وزیراعظم شہباز شریف اور مریم نواز کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے واقعے پر ردعمل میں لکھا کہ ’پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے مریم اورنگزیب کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا گیا، اس کے جواب میں انہوں نے انہوں نے جو باوقار انداز اپنایا اور پرسکون رہیں وہ ایک لائق ستائش ردعمل تھا۔ انہوں نے ہراساں کرنے والوں اور ان کے حمایتیوں کا چہرہ گھناؤنا چہرہ بے نقاب کیا ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’ہم ان (مریم اورنگزیب) پر فخر کرتے ہیں۔‘
اسی طرح مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے اپنی ٹویٹ میں ان پر فخر کا اظہار کیا ہے۔
صحافی اسد علی طور نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’یاد رکھیے عمران خان نے بہت محنت کر کے یہ بدتہذیب نسل تیار کی ہے جو پاکستان کے اندر اور باہر اس فاشزم کی پہچان رکھتے ہیں۔ ان کو دیکھ کر بھی اگر کوئی پی ٹی آئی کو ووٹ دینا چاہتا ہے تو وہ یقیناً پاکستان ہی نہیں اپنے گھر والوں سے بھی مخلص نہیں۔‘
انہوں نے آخر میں لکھا ’مریم اورنگزیب کے لیے فُل مارکس۔‘
صحافی طلعت حسین نے بھی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کو بہادر قرار دیا۔
ان کے مطابق ’انہوں نے بہادری سے ضبط کا مظاہرہ کیا۔ ہراساں کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے۔ اگر ایسا واقعہ پی ٹی آئی کی خواتین یا عمران خان کے ساتھ ہوتا ہے میں تب بھی اس کی مذمت کروں گا، اس یاد دہانی کے ساتھ کہ جو کیا جاتا ہے ویسا ہی واپس آتا ہے۔‘
اسی طرح صحافی اعزاز سید کی جانب سے دو ویڈیوز کا امتزاج شیئر کیا گیا جس کے ساتھ انہوں نے لکھا ’پہلا منظر، مریم اورنگزیب کو سرعام تضحیک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے مگر وہ باوقار انداز میں چلتی جاتی ہیں۔ دوسرا منظر، مریم اورنگزیب بدتہذیبی کرنے والی خاتون کو خندہ پیشانی سے سمجھا رہی ہیں۔ دونوں مناظر گھریلو و سیاسی تربیت کے عکاس ہیں۔‘
انہوں نے مریم اورنگزیب کو سراہتے ہوئے لکھا کہ ’میرے دل میں ان کے لیے عزت میں اور اضافہ ہوا ہے۔‘
صحافی مطیع اللہ جان نے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے لکھا ’یہ ہیں پاکستان کے نام نہاد سفیر، جن کو عمران خان نے تربیت دی ہے، اس سے لندن میں پاکستان کو شرمساری کا سامنا پڑا ہے۔‘
انہوں نے مریم اورنگزیب کے انداز کو سراہتے ہوئے لکھا کہ ’انہوں نے سیاسی زومبیز کے مقابلے میں وقار اور اعتماد کا مظاہرہ کیا۔‘
انور لودھی صارف کی جانب سے بھی مذمت دیکھنے میں آئی مگر واقعے کی نہیں بلکہ بقول ان کے ’عہدوں‘ کی۔
انہوں نے لکھا ’اللہ تعالٰی ایسے عہدوں سے بچائے جو انسان کو جگہ جگہ بے عزت کرواتے ہیں۔‘
ایک ویڈیو میں مریم اورنگزیب کے بیگ کا تذکرہ بھی سننے کو ملتا ہے جس کے بعد رمشا عباسی نامی صارف اس بیگ کی قیمت بھی نکال لائیں۔
کچھ صارفین ٹوئٹر پر ان ویڈیوز کے نیچے وزیراعظم ہاؤس کی وہ لیکڈ آڈیوز بھی ڈال رہے ہیں جو ایک روز قبل ہی سامنے آئے تھیں۔