جدہ کے ریستوران میں بغیر اجازت جوڑے کی وڈیو بنانے والی خاتون کو سزا
قید کی سزا فیملی کی پرائیویسی میں دخل اندازی پر دی گئی ہے(فوٹو ٹوئٹر)
سعودی عرب میں جدہ کی فوجداری عدالت نے ایک ریستوران اور کافی ہاؤس میں مقامی شہری اور اس کی اہلیہ کی وڈیو بنانے پر سعودی خاتون کو 48 گھنٹے قید کی سزا سنائی ہے۔
عکاظ اخبار کے مطابق قید کی سزا فیملی کی پرائیویسی میں دخل اندازی پر دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق’ مقامی شہری اپنی اہلیہ کے ہمراہ جدہ کورنیش پر واقع کافی ہاؤس و ریستوران میں موجود تھا۔ مقامی خاتون نے اجازت کے بغیرجوڑے کی وڈیو بنائی اور فقرے چست کرکے مذاق اڑانے کی بھی کوشش کی‘۔
مقامی شہری نے فوجداری کورٹ میں مقددمہ دائر کرکے بغیر اجازت وڈیو بنانے والی خاتون کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
عدالت میں خاتون نے وڈیو بنانے کا الزام تسلیم کیا تاہم بدزبانی سے انکار کیا۔
خاتون کا کہنا تھا کہ ’عدالتی کارروائی کی اطلاع ملتے ہی وڈیوکلپ ڈیلیٹ کردیا تھا۔ خاتون نے یہ بھی بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ جوڑے کے درمیان ریستوران جاتے ہوئے جھگڑا ہوگیا تھا اور خود انہوں نے نازیبا زبان استعمال کی‘۔
عدالت نے فریقین کو سننے کے بعد مقامی خاتون کو دو روز قید کی سزا سنائیا ور آئندہ ایسا نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اقرار نامہ جمع کرانے کا بھی حکم دیا ہے۔
پبلک پراسیکیوشن کے سابق رکن صالح مسفر الغامدی نے کہا کہ ’سماجی آداب کی خلاف ورزیوں کی فہرست کی شق 19 کے مطابق اجازت کے بغیر براہ راست کسی کا فوٹو بنانا یا وڈیو کلپ لینا قابل سزا عمل ہے۔ اس پر ایک ہزار ریال جرمانہ ہے۔ خلاف ورزی دہرانے کی صورت میں جرمانہ دگنا ہوجائے گا‘۔
’ انفارمیشن کرائمز قانون کی دفعہ تین میں ہے کہ نجی زندگی کو زک پہنچانا یا کسی کی تشہیر کرنا اور نقصان پہنچانا انفارمیشن کرائم کے دائرے میں آتا ہے۔ اس پر ایک برس تک قید اور پانچ لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے‘۔