Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاسپورٹ ایکسپائر جبکہ سپانسر نے غلط ہروب فائل کیا ہے، کیا کریں؟

خروج وعودہ ویزے کی خلاف ورزی پر تین برس کےلیے بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے(فائل فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں خروج وعودہ ویزے پر مقررہ مدت کے دوران واپس نہ آنے والوں کو خلاف ورزی کا مرتکب قراردیاجاتاہے۔ ایسے تارکین وطن جو خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں انہیں مملکت میں 3 برس کے لیے بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے۔ 
ایک شخص نے استفسار کیا ہے کہ’2017 میں سعودی عرب سے خروج وعودہ پرگیا تھا۔ اب 5 برس ہوچکے ہیں۔ کیا دوسرے ویزے پرآسکتاہوں؟ 
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ’ خروج وعودہ ویزے کی خلاف ورزی پرقانون کے مطابق خلاف ورزی کے مرتکب کو مملکت میں تین برس کےلیے بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے‘۔ 
ایسے افراد جنہیں خلاف ورزی پربلیک لسٹ کیا جاتا ہے انہیں اس بات کی اجازت نہیں ہوتی کہ ممنوعہ مدت کے دوران کسی اوراسپانسر کے دوسرے ویزے پرمملکت آسکیں۔ 
ایسے افراد جنہیں خروج وعودہ ویزے کی خلاف ورزی پربلیک لسٹ کیاجاتا ہے وہ ممنوعہ مدت کے دوران صرف اپنے سابق کفیل کی جانب سے جاری کیے گئے دوسرے ویزے پرہی مملکت آسکتے ہیں۔ 
پابندی کی ممنوعہ مدت جو کہ 3 برس ہے ختم ہونے کے بعد کسی بھی دوسرے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں تاہم اس امر کا خیال رکھاجائےکہ تین برس کی ممنوعہ مدت کا حساب  خروج وعودہ ویزے کی مدت ایکسپائرہونے کے کم از کم ایک سے 2 ماہ بعد شمار کی جائے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ جوازات کے سسٹم میں خود کار طریقے سے خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی کا اندراج ویزے کی ایکسپائری کے چھ ماہ بعد ہوتا ہے تاہم  سپانسر کی جانب سے خروج وعودہ پرگئے ہوئے کارکن پرخلاف ورزی خروج وعودہ ویزے کی ایکسپائری کے ایک ماہ بعد بھی کرائی جاسکتی ہے۔ یہ امر سپانسر کی مرضی پرمنحصر ہے کہ وہ خلاف ورزی ریکارڈ کراتا ہے یا نہیں۔ 

خود کار طریقے سے خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی کا اندراج ویزے کی ایکسپائری کے چھ ماہ بعد ہوتا ہے(فائل فوٹو ایس پی اے)

دوسری اہم بات جس کا خیال رکھا جانا ضروری ہے وہ یہ کہ مملکت میں قمری مہینے کے حساب سے ماہ وسال اوردنوں کا حساب رکھا جاتا ہے تمام سرکاری معاملات بھی قمری مہینے کے حساب سے کیے جاتے ہیں۔ 
 جوازات کے ٹوئٹرپرایک اورشخص نے دریافت کیا میرا پاسپورٹ ایکسپائر ہے جبکہ سپانسر نے میرے خلاف غلط ہروب فائل کیا ہوا ہے، کفیل واجبات بھی ادا نہیں کرنا چاہتا ، کیا کروں؟ 
جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ’ آجر واجیر کے کسی بھی اختلافی معاملے میں ثالثی کے لیے وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کے شعبہ ’ ھیئہ الخلافات العمالیہ ‘ سے رجوع کیاجائے جہاں درخواست دینے کے بعد متعلقہ اہلکار معاملے کی تحقیقات کرتے ہیں‘۔ 
واضح رہے وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کی جانب سے آجر واجیر کے مابین کسی بھی اختلاف کی صورت میں معاملے کو قانونی دائرے میں حل کرنے کے لیے بنائے گئے شعبے کو ھیئہ الخلافات العمالیہ‘ کہا جاتا ہے جس کے معنی کارکنوں کے تنازعات حل کرنے کی کمیٹی کے ہیں۔ 
 کمیٹی میں ایسے غیرملکی کارکن جنہیں اپنے اداروں یا کفیلوں سے کسی قسم کی جائز شکایت ہوتی ہے وہ وہاں شکایت درج کراسکتے ہیں۔ 
شکایت درج کیے جانے کے بعد متعلقہ شعبے کے تحقیقاتی افسر معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد مسئلے کو حل کرتے ہیں۔ 
اگرکارکن کو تنخواہیں یا واجبات ادا نہ کیے گئے ہوں اس صورت میں متعلقہ کمیٹی کارکن کے حق میں فیصلہ صادر کرتے ہوئے ہروب کو کینسل کرنے اور واجبات کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے احکامات صادر کرتی ہے۔

شیئر: