Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاﺅس سے غائب‘، تحقیقاتی کمیٹی قائم

کابینہ کے اجلاس میں مریم اورنگزیب کو لندن میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے ہراساں کرنے کی شدید مذمت کی گئی۔ (فوٹو: وزیراعظم ہاؤس)
وفاقی کابینہ نے ڈپلومیٹک سائفر سے متعلق آڈیوز کی تحقیقات کے لیے کابینہ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو سابق وزیراعظم عمران خان، ان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان اور سینیئر وزرا کے خلاف قانونی کارروائی کا تعین کرے گی۔  
جمعے کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق ’ڈپلومیٹک سائفر کے معاملے پر کابینہ کو بریفنگ دی گئی جس میں یہ انکشاف ہوا کہ متعلقہ ڈپلومیٹک سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاﺅس کے ریکارڈ سے غائب ہے۔‘
’اجلاس کو بتایا گیا کہ سابق وزیراعظم کو بھجوائے جانے والے اس سائفر کی وزیراعظم ہاﺅس میں وصولی کا اگرچہ ریکارڈ میں اندراج موجود ہے لیکن اس کی کاپی ریکارڈ میں موجود نہیں۔ قانون کے مطابق یہ کاپی وزیراعظم ہاﺅس کی ملکیت ہوتی ہے۔‘
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’اجلاس نے قرار دیا کہ ڈپلومیٹک سائفر کی ریکارڈ سے چوری سنگین معاملہ ہے۔ کابینہ نے تفصیلی مشاورت کے بعد کابینہ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دی جو تمام ملوث کرداروں سابق وزیراعظم، سابق پرنسپل سیکریٹری ٹو پرائم منسٹر، سینئر وزرا کے خلاف قانونی کارروائی کا تعین کرے گی۔ کابینہ کمیٹی میں حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے نمائندوں کے علاوہ خارجہ، داخلہ، قانون کی وزارتوں کے وزرا شامل ہوں گے۔‘
بعد ازاں وزیراعظم ہاؤس نے وضاحت کی کہ سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاؤس سے غائب ہوگئی ہے اور اصل سائفر وزارت خارجہ میں موجود ہے۔ وزیراعظم ہاؤس کے مطابق سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاؤس میں اس وقت کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے وصول کیا تھا۔
قبل ازیں کابینہ کے اجلاس میں آڈیوز لیکس کے معاملے پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس نے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی (این ایس سی) کی طرف سے اس معاملہ کی مکمل تحقیق کرنے کے فیصلے کی تائید کی۔ تاہم اس امر پہ شدید تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ’ایک ڈپلومیٹک سائفر کو من گھڑت معانی دے کر سیاسی مفادات کی خاطر کلیدی قومی مفادات کا قتل کیا گیا اور فراڈ، جعلسازی اور فیبریکیشن کے بعد اسے چوری کر لیا گیا۔ یہ آئینی حلف، دیگر متعلقہ قوانین اور ضابطوں، خاص طور پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سنگین خلاف ورزی ہے۔‘

کابینہ کی خصوصی کمیٹی عمران خان، اعظم خان اور سینیئر وزرا کے خلاف قانونی کارروائی کا تعین کرے گی۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

کابینہ کے اجلاس میں وزیراطلاعات و نشریات محترمہ مریم اورنگزیب کو لندن میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے ہراساں کرنے اور ہجوم کی صورت میں گھیراﺅ اور پیچھا کرنے کی شدید مذمت کی گئی۔
واضح رہے کہ عمران خان کی اب تک دو مبینہ ویڈیو سامنے آ چکی ہیں جن میں اپنے  پرنسپل سیکریٹری اعظم خان، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر سے امریکی سائفر سے متعلق گفتگو کر رہے ہیں۔
دریں اثنا وفاقی کابینہ نے وزارتِ قانون و انصاف کی سفارش پر ریکوڈک کے حوالے سے وفاقی حکومت اور بلوچستان حکومت کے ریکوڈک منصوبے کی تعمیر کے بارے سپریم کورٹ کے گزشتہ فیصلے کے حوالے سے وزیراعظم کی سفارش پر صدرِ پاکستان کی طرف سے وضاحتی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی ہے۔
اس کے علاوہ کابینہ نے ای سی ایل میں 12 ناموں کی شمولیت اور تین کی فہرست سے اخراج کی بھی منظوری دی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بھی سائفر کے حوالے سے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ایک ٹویٹ میں شہباز شریف نے کہا کہ ’سابق وزیراعظم نے، یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس سے پاکستان کے قومی مفاد کو نقصان ہو گا، اپنے خود غرضی پر مبنی سیاسی مقاصد کے لیے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر معمول کے سفارتی سائفر کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’عمران خان کو وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھ کر پاکستان کو نقصان پہنچانے پر ان کے ضمیر نے کوئی ملامت نہیں کی۔‘

شیئر: