پاکستان تحریک انصاف کے ان دس ارکان قومی اسمبلی نے استعفوں کے معاملے پر ریلیف لینے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا جن کے استعفے سپیکر نے منظور کر لیے تھے۔
ارکان کا موقف ہے کہ انھوں نے سپیکر کے سامنے پیش ہو کر یہ تسلیم نہیں کیا کہ استعفیٰ دیا ہے جبکہ استعفے خالصتاً سیاسی بنیاد اور پارٹی ہدایات پر دیے گئے تھے جنہیں قانون کی نظر میں استعفیٰ نہیں کہا جا سکتا۔ اس لیے سپیکر ان کے استعفے منظور نہیں کر سکتے۔
پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی نے عدالت میں دی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ استعفوں سے متعلق سپیکر قومی اسمبلی انہیں بلا کر سنیں۔
مزید پڑھیں
-
استعفوں کی تصدیق کے لیے سپیکر کے پاس نہیں جائیں گے: پی ٹی آئیNode ID: 673391
ارکان نے پی ٹی آئی کے کراچی سے رکن اسمبلی شکور شاد کے کیس کی طرح ریلیف لینے کے لیے استدعا کی ہے کہ عدالت سپیکر کو ہدایت دے کہ وہ استعفے منظوری سے متعلق اپنی آئینی ذمے داری پوری کریں۔
درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت سپیکر کو حکم دے کہ وہ درخواست گزاروں اور دیگر 112 ارکان کو بلائے۔
’سپیکر تحقیق کر لیں کہ جنہوں نے استعفے دیے، انہوں نے آرٹیکل 64 کے تحت مرضی سے استعفے دیے۔ قانون کے مطابق درخواست گزاروں کو سنے بغیر سپیکر استعفوں سے متعلق اطمینان نہیں کر سکتا۔‘
ارکان قومی اسمبلی نے درخواست میں کہا کہ ابھی الیکشن کا اعلان نہیں ہوا، 123 ارکان کے استعفوں کو ایک ساتھ دیکھا بھی نہیں گیا اس لیے درخواست گزاروں کا استعفوں سے متعلق خط مؤثر نہیں رہا۔
رکن اسمبلی شکور شاد کا استعفیٰ منظور ہوا تو انہوں نے درخواست دی کہ سپیکر نے سنے بغیر استعفیٰ منظور کر لیا ہے جس پر ہائی کورٹ نے ان کا استعفیٰ منظوری کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔
