پاکستان کی سابق حکمران جماعت تحریک انصاف کے مستعفی ارکان قومی اسمبلی کو اپریل کے 20 دنوں اور مئی کے پورے مہینے کی تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی۔
مستعفی ارکان بدستور پارلیمنٹ لاجز میں مقیم ہیں جبکہ قائمہ کمیٹیوں کے سربراہان میں سے اکثریت نے سرکاری گاڑیاں بھی واپس نہیں کیں۔
سوشل میڈیا پر یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ تحریک انصاف کے ارکان مستعفی تو ہو گئے ہیں تاہم وہ اپنے استعفوں کی تصدیق اس لیے نہیں کر رہے کیونکہ انہیں تنخواہیں اور مراعات مل رہی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
اسمبلیوں سے اجتماعی استعفے: تحریک انصاف کو فائدہ ہوگا یا نقصان؟Node ID: 659641
-
تحریک انصاف کے ارکان کے استعفے خود منظور کروں گا: قاسم سوریNode ID: 660391
-
پی ٹی آئی کے مستعفی اراکین اسمبلی استعفوں کی تصدیق کے لیے طلبNode ID: 673216
اردو نیوز نے جب قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے رابطہ کیا تو حکام نے بتایا کہ ’تحریک انصاف کے مستعفی ارکان کو اپریل کے اختتام پر 11 روز کی تنخواہ اور اس دوران ہونے والے قومی اسمبلی اور قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں میں شرکت کا معاوضہ بھی ادا کر دیا گیا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’مئی کے مہینے کی تنخواہ ادا نہیں کی گئی جبکہ اسمبلی اجلاسوں اور قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں کا معاوضہ ویسے بھی شرکت سے مشروط ہے تو وہ اس کے حقدار تھے ہی نہیں۔‘
حکام نے بتایا ہے کہ اگر ارکان اپنے استعفے واپس لے لیتے ہیں یا سپیکر کی جانب سے ان کے استعفے مسترد کر دیے جاتے ہیں تو انہیں مئی کی تنخواہ بھی ادا کر دی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں حکام کا کہنا تھا کہ ابھی تک تحریک انصاف کے ارکان ان تمام مراعات کے حقدار ہیں جو ایک رکن قومی اسمبلی کو قانون کے تحت حاصل ہیں۔
’سہولیات بالخصوص ٹریول واؤچرز یا دیگر سفری اخراجات جو انہیں ایڈوانس میں ادا کر دیے گئے ہیں وہ واپس کرنے کے پابند نہیں۔ اس لیے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ان کا حساب بھی نہیں رکھتا۔‘
