آڈیو لیکس پر تحقیقاتی کمیٹی کا قیام خوش آئند ہے: صدر علوی
آڈیو لیکس پر تحقیقاتی کمیٹی کا قیام خوش آئند ہے: صدر علوی
جمعرات 6 اکتوبر 2022 16:35
صدر علوی نے کہا کہ ہماری عدالتوں نے بوجوہ غلط فہمی کی بنیاد پر دو سال تک یو ٹیوب کو بند رکھا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ آڈیو لیکس سامنے آئی ہے ان کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے۔ یہ ایک انتہائی سنگین پیش رفت ہے اور اس پر ہنگامی بنیادوں پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران صدر مملکت نے کہا کہ فریقین میں سے کسی ایک کی رضامندی کے بغیر فرد (افراد) کے درمیان نجی گفتگو کو عام کرنا اخلاقی اور قانونی طور پر غلط ہے۔ ’یہ ایک خوش آئند امر ہے کہ حکومت نے اس سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے کہ آڈیو لیکس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔‘
انھوں نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر یہ رحجان جاری رہا تو اہم سرکاری دفاتر میں کھل کر کوئی بھی بات نہیں کر سکے گا۔
’میں خفیہ انداز سے ریکارڈ کی ہوئی آڈیو لیکس کو نہ ہی سنتا ہوں اور نہ ہی انہیں اہمیت دیتا ہوں۔ جو لوگ ایسی گفتگو کو اہمیت دیتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ کم از کم اس امر کا ضرور خیال رکھیں کہ قومی راز عیاں نہ ہوں۔ سیاق و سباق سے ہٹ کر گفتگو ہمیشہ غلط تصور کی جاتی رہی ہے۔ ‘
انھوں نے کہا کہ صحافت کے اندر سچائی کو پروان چڑھنا چاہیے۔ ’زرد صحافت کی بھی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے مگر ہر چیز کو اس کھاتے میں بھی نہیں ڈالنا چاہیے۔ ہمیں سوشل میڈیا کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے۔ یہ ایک بہت بڑا فورم ہے جس کو بند نہیں کیا جا سکتا۔‘
’ہماری عدالتوں نے بوجوہ غلط فہمی کی بنیاد پر دو سال تک یو ٹیوب کو بند رکھا۔ ایسے اقدامات سے معیشت کو بھی نقصان پہنچے گا۔ ٹیکنالوجی پر پابندی لگانے اور سوشل میڈیا میں نوجوانوں اور بچوں کے خلاف کاروائی کرنا مسائل کا حل نہیں۔‘
صدر مملکت نے کہا کہ ان فورمز پر پائی جانے والی فیک نیوز اور غیبت کے حوالے سے لوگوں کو تعلیم دیں اور انہیں اصل اور فیک نیوز میں فرق جاننے کے لیے تعلیم دینا ہوگی۔
صدر مملکت نے کہا انھوں نے کہا کہ برادر ملک سعودی عرب نے ہر مشکل میں ہمارا ساتھ دیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ جدید دور کے مسائل کو پابندیاں لگا کر اور لوگوں کے خلاف کاروائی کرنے کے فرسودہ اور پرانے طریقوں سے حل نہیں کیا جا سکتا۔ ٹیکنالوجی کے فائدے کے ساتھ ساتھ نقصانات بھی ہیں اور ہمیں اس کے منفی اور مثبت پہلووں کو بخوبی سمجھنا ہوگا۔
صدر مملکت نے خارجہ امور پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے ہمارے ملک میں مثبت رفتار سے پیش رفت ہو رہی ہے ۔ چین کے ساتھ پاکستان کی دوستی ہمالیہ سے بلند اور سمندر سے زیادہ گہری ہے ۔ چین کے ساتھ ہمارے سدا بہار ، دیرینہ اور پائیدار تعلقات ہیں۔ امریکہ ہمارا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر اور دیرینہ دوست ہے ۔ 50 اور 60 کی دہائی سے شروع ہونے والے اس تعلق کو ہم مزید جاری رکھنے کے خواہاں ہیں ۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پاک -امریکہ تعلقات مزید بہتر ہو سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ برادر ملک سعودی عرب کا ذکر کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں ۔ سعودی عرب نے ہر مشکل میں ہمارا ساتھ دیا اور انہوں نے ہمیں فنڈز کی فراہمی بھی یقینی بنائی۔ حرمین شریفین کی سکیورٹی اور تحفظ کے لیے ہم اپنی جانیں بھی دے سکتے ہیں۔
صدر نے کہا کہ خلیجی ریاستوں کے ساتھ بھی پاکستان کے بہترین تعلقات ہیں۔ ان ریاستوں میں پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد مقیم ہے جنہوں نے ان ریاستوں کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
صدر نے کہا کہ خلیجی ریاستوں کے ساتھ بھی پاکستان کے بہترین تعلقات ہیں۔
’ہم خلیجی ریاستوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتے ہیں اور ان کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ پاکستان ایک پرامن، دوستانہ، مستحکم اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پرامن افغانستان ہمارے خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔ ہم افغانستان میں پائیدار امن اور اس کے استحکام کے خواہاں ہیں۔‘
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی خواہش ہے کہ انڈیا کے ساتھ دوستی اور امن ہو، مگر یہ خواہش انڈیا کے کشمیر میں اقدامات کی وجہ سے پروان نہیں چڑھ سکتی۔ کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔ انڈیا کے ساتھ تمام معاملات خصوصاً کشمیر کے مسئلے پر گفتگو ہونی چاہیے۔ پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے اور ساتھ کھڑا رہے گا۔
انھوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے سیلاب کی شدت اور تباہی ماضی کی نسبت کہیں زیادہ تھی۔ پاکستان کا موسمیاتی تبدیلی اور عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ مگر پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی اور عالمی حدت کے منفی اور مضر اثرات کی بہت بڑی قیمت چکانا پڑ رہی ہے۔ اس معاملے کو عالمی سطح پر اٹھانے کی ضرورت ہے۔
صدر نے اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں کی جانب سے امداد پر شکریہ بھی ادا کیا گیا۔