صدر بائیڈن نے ڈرون حملوں اور کمانڈو آپریشنز سے متعلق نئی اور نسبتاً ’سخت‘ پالیسی پر جمعے کو دستخط کیے(فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے سی آئی اے اور پینٹاگون کے مہلک ڈرون حملوں سے متعلق نئی پالیسی کی منظوری دے دی ہے۔
سی این این کے مطابق صدر بائیڈن نے روایتی جنگی علاقوں سے باہر ہونے والے ڈرون حملوں اور کمانڈو آپریشنز سے متعلق نئی اور نسبتاً ’سخت‘ پالیسی پر جمعے کو دستخط کیے۔
امریکہ کی جانب سے ابھی تک عراق اور شام کو کنونشنل وار زون شمار کیا جا رہا تھا لیکن نئی پالیسی کے تحت صومالیہ، یمن اور افغانسان بھی ان ممالک میں شامل ہیں جہاں کافی عرصے سے امریکہ کی جانب سے دہشت گرد مخالف حملے کیے جا رہے ہیں۔
نئی پالیسی میں اس بات کا اشارہ دیا گیا کہ امریکہ اب ڈرون حملوں پر اپنا انحصار کم کر رہا ہے۔
پالیسی میں اس تبدیلی کی بڑی وجہ ڈرون حملوں کے نتیجے میں ہونے والی عام شہریوں کی ہلاکتیں ہیں۔
بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق نئی پالیسی کے لیے کسی بھی دہشت گرد ہدف پر مہلک ڈرون حملے یا کمانڈو چھاپے سے قبل اب صدر کی اجازت لینا لازم ہو گا۔
یہ بھی لازم ہو گا کہ جس شخص کو ہدف بنایا جا رہا ہے، اس کا نام بتایا جائے۔
اس بات کی منظوری بھی صدر کو دینا ہو گی کہ کن ممالک میں کون کون سے گروپس ممکنہ ہدف ہو سکتے ہیں۔
نئی پالیسی میں یہ بھی کہا گیا کہ کاؤنٹر ٹیررزم آپریشنز میں یہ یقینی بنایا جائے کہ عام شہریوں کی اموات نہ ہوں اور وہ ہدف ایسا ہونا چاہیے جو امریکہ کے لیے مستقل خطرے کا باعث بن رہا ہو۔
ڈرون حملوں اور کمانڈو آپریشنز سے متعلق نئی پالیسی کے مطابق ایسے آپریشنز سے قبل متعلقہ ملک میں سٹیٹ ڈپارٹمںٹ کے مشن کے سربراہ سے بھی اجازت لینا ہو گی۔
دوسری جانب شام اور عراق میں جہاں امریکہ کے فوجی موجود ہیں۔ وہاں کےکمانڈروں کو آپریشنل فیصلوں میں مزید صوابدید حاصل رہے گی۔
خیال رہے جو بائیڈن نے ڈرون حملوں سے متعلق صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد خاموشی سے بہت سی پابندیاں لاگو کر رکھی تھیں لیکن نئی پالیسی اب یہ رسمی شکل اختیار کر چکی ہیں۔