Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہوم ڈیلیوری کے لیے ’انسانی ڈرون‘، وائرل ویڈیو کی حقیقت کیا؟

ہوم ڈیلیوری سروس کے لیے فلائٹ انجن کا استعمال کیا جا رہا ہے (فوٹو العربیہ نیٹ)
سعودی عرب میں ہوم ڈلیوری سروس کے لیے ’انسانی ڈرون‘ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ صارفین اس کی حقیقت جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وائرل ویڈیو میں بظاہر دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص ایک عمارت سے دوسری عمارت تک  اڑتے ہوئے جاتا ہے اور آرڈر گاہک کو ڈیلیور کرتا ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق ’انسانی ڈرون‘ ہوم ڈیلیوری سروس کے لیے فلائٹ انجن کا استعمال کیا جا رہا ہے۔  رائیڈر ایک عمارت سے دوسری عمارت تک آرڈر پہنچانے کے لیے اسی سے کام لے رہا ہے۔  
ابھی تک یہ پتا نہیں چل سکا ہے کہ ہوم ڈیلیوری سروس کمپنی کا نام اور اس کا پتہ کیا ہے۔ صارفین اس حوالے سے گوگل کے ذریعے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 

2030 تک ہوم ڈیلیوری مارکیٹ 365 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ (فوٹو العربیہ نیٹ)

سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو نے دنیا کے مختلف ملکوں کے ان ریستورانوں کی یاد تازہ کردی جو ڈرون کے ذریعے پیزا اور کھانے پینے کا سامان گاہکوں تک پہنچا رہے  ہیں۔ ڈرون جی پی ایس اور وڈیو کیمروں کی مدد سے 15 منٹ کے اندر آرڈر ریستوران سے گاہک تک پہنچا دیتا ہے۔ 
دنیا بھر میں ہوم ڈیلیوری سروس میں سالانہ 10 فیصد کا اضافہ ہو رہا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ 2030 تک ہوم ڈیلیوری سروس مارکیٹ کا حجم 365 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ اس ٹرینڈ سے الگ تھلگ نہیں۔ یہاں مارچ2021 کے دوران ہوم ڈیلیوری سروس کا منافع 9 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ مارچ 2020 کے مقابلے میں75 فیصد لگ بھگ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

 

واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: