کفیل کے ذمہ ٹریفک چالان کارکن کے اقامے کی تجدید میں رکاوٹ بن سکتا ہے؟
کفیل کے ذمہ ٹریفک چالان کارکن کے اقامے کی تجدید میں رکاوٹ بن سکتا ہے؟
پیر 10 اکتوبر 2022 0:02
اقامے کی تجدید کےلیے جرمانہ ادا کرنا ضروری ہوتا ہے( فائل فوٹو ایس پی اے۹
سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ’جوازات ‘ کے قانون کے تحت غیرملکی کارکنوں کے اقامہ نمبرکے ذریعے تمام معاملات انجام دیئے جاتے ہیں جن میں ٹریفک ڈرائیونگ لائسنس ، بینک اکاونٹ ودیگرسرکاری معاملات شامل ہیں۔
ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹرپر استفسار کیا ہے کہ ’ کفیل کے ذمہ ٹریفک چالان ہیں، کیا یہ چالان میرے اقامے کی تجدید میں تاخیر کا باعث ہوسکتے ہیں کیونکہ کفیل کا کہنا ہے کہ جب تک چالان ادا نہیں ہوں گے سسٹم اوپن نہیں ہوگا جس کی وجہ سے اقامہ تجدید نہیں ہوسکتا؟
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ’اقامے کی تجدید کے لیے کفیل کے ذمہ ٹریفک خلاف ورزی پرہونے والا چالان رکاوٹ کا باعث نہیں، جس کا اقامہ تجدید کرانا مقصود ہو اگراس کے اقامہ پرکسی قسم کا چالان ہوتو یہ لازمی ہے کہ چالان ادا کرنے کے بعد اقامہ تجدید کرایاجائے گا‘۔
واضح رہے غیرملکیوں کے اقامہ کی تجدید یا خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری اورخروج نہائی (فائنل ایگزٹ) اس وقت تک نہیں لگایا جاسکتا جب تک ان کے ذمہ کسی قسم کے چالان یا جرمانے کی ادائیگی باقی ہو۔
کفیل یعنی سپانسر کے ذمہ ٹریفک خلاف ورزی پرعائد ہونے والے چالان کی عدم ادائیگی سے کارکن کا کوئی تعلق نہیں ہوتا اس لیے البتہ اگرکارکن کے ذمہ کسی قسم کا چالان موجود ہے تو اسے اقامے کی تجدید سے قبل ادا کرنا لازمی ہوتاہے۔
خیال رہے اقامہ کی تجدید میں 3 دن کی تاخیریعنی ایکسپائرہونے کے تین دن بعد جرمانہ عائد کیاجاتا ہے۔ اگراقامہ ایکسپائرہونے کے تین دن بعد تک تجدید نہ کرایا گیا تو اس صورت میں 500 ریال جرمانہ عائد کیاجاتا ہے۔
پہلی بار ہونے والی تاخیرکا ریکارڈ سسٹم میں فیڈ کردیاجاتا ہے جو کارکن کی فائل میں محفوظ رہتا ہے۔ اگردوسری بار تھی تجدید میں تاخیرکا سامنا ہو تو اس صورت میں جرمانہ 1000 ریال عائد کیاجاتا ہے۔
اقامے کی تجدید میں عائد ہونے والا جرمانہ ادا کرنا ضروری ہوتا ہے جب تک جرمانہ ادا نہیں کیا جائے گا اقامے کی تجدید کی کارروائی مکمل نہیں ہوتی۔
جوازات سے ایک شخص نے دریافت کیا’ دوبرس قبل خروج وعودہ پرمملکت سے گیا تھا واپس نہیں آیا، اس صورت میں کیا اب عمرہ ویزے پرمملکت آسکتا ہوں‘؟
سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ’ خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے کسی بھی شخص کو مملکت میں تین برس کے لیے بلیک لسٹ کیاجاتا ہے ۔ اس صورت میں کسی بھی دوسرے ویزے پرتین برس تک مملکت نہیں آسکتے‘۔
خروج وعودہ کی خلاف ورزی کےمرتکب اگرممنوعہ مدت کے دوران مملکت آنا چاہئیں تو وہ صرف اپنے سابق کفیل کی جانب سے جاری کردہ نئے ویزے پرہی مملکت آسکتے ہیں اس کے علاوہ انہیں کسی بھی ویزے خواہ وہ عمرہ ویزہ ہویا ورک ویزہ انہیں تین برس پورے ہونے کا انتظارکرنا ہوگا۔
خیال رہے جوازات کے خود کارسسٹم کے تحت غیرملکیوں کو اس امرکا پابند کیاجاتا ہے کہ وہ خروج وعودہ ویزے کے قانون کی پابندی کریں بصورت دیگرانہیں مملکت میں تین برس کےلیے بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔