سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بحیثیت وزیر اعظم ان کی رہائش گاہ پر ان کی محفوظ لائن بھی جاسوسی کا شکار ہو گئی اس لیے وہ عدالت جا کر آڈیو لیکس کے مستند ہونے کی تصدیق کرائیں گے۔
پیر کو ایک ٹویٹ میں عمران خان نے کہا کہ آڈیو لیکس قومی سلامتی کی سنگین خلاف ورزی ہیں کیونکہ ان سے وزیراعظم آفس اور وزیراعظم ہاؤس کی پوری سکیورٹی پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
آڈیو لیکس پر تحقیقاتی کمیٹی کا قیام خوش آئند ہے: صدر علویNode ID: 706901
-
عمران خان کی دوسری مبینہ آڈیو لیک، ’بیانیے‘ پر گفتگوNode ID: 707161
’بحیثیت وزیر اعظم میری رہائش گاہ پر میری محفوظ لائن کی بھی جاسوسی کی گئی۔ ہم لیکس کے مستند ہونے کو ثابت کرنے کے لیے عدالت جانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور پھر جے آئی ٹی تشکیل دینے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ تحقیقات کی جا سکیں کہ کون سی انٹیلیجنس ایجنسی ہے جو بگنگ کی ذمہ دار ہے اور کون آڈیو کو لیک کر رہا ہے جن میں سے بہت سے ایڈٹ/ڈاکٹرڈ ہیں۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ایسا کرنا اس لیے اہم ہے کہ ’سیکیورٹی کے حساس مسائل غیر قانونی طور پر ریکارڈ کیے گئے اور بعد میں ہیک کیے گئے، جس سے پاکستان کی قومی سلامتی کی رازداری کو عالمی سطح پر بے نقاب کیا گیا ہے۔‘
The AudioLeaks are a serious breach of national security as they call into question the entire security of the PMO, PMH. As PM my secure line at my residence was also bugged. We intend to go to Court to estab authenticity of Leaks & then form JIT to investigate which Intel agency
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) October 10, 2022