Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب کے وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر نے استعفٰی دیا یا ان سے لیا گیا؟

ہاشم ڈوگر نے شہباز گل کی گرفتاری کے بعد جیل میں ان پر ہونے والے مبینہ تشدد کی تردید کی تھی۔ (فوٹو: اردو نیوز)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر نے اپنے عہدے سے استعفٰی دے دیا ہے۔ منگل کو ٹویٹر پر جاری کیے گئے ہاتھ سے لکھے اپنے استعفے میں انہوں نے کہا ہے کہ ’ذاتی وجوہات‘ اور ’صحت کے مسائل‘ کے پیش نظر وہ اس منصب پر مزید کام نہیں کر سکتے۔
انہوں نے اپنا استعفٰی وزیراعلٰی پنجاب پرویز الہی کو بھیجا ہے۔ وزیراعلٰی ہاؤس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزیر داخلہ کا استعفٰی انہیں موصول ہو گیا ہے۔ 
کرنل ریٹائرڈ ہاشم ڈوگر نے استعفٰی ایسے وقت میں دیا ہے جب ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) وفاقی حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا اعلان کرنے والی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اپنے سیاسی بیانات میں یہ کہ چکے ہیں کہ وہ کسی بھی وقت اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کر سکتے ہیں۔ انہوں نے اپنے کارکنوں کو ہروقت تیار رہنے کی ہدایت بھی کر رکھی ہے۔ 
دوسری طرف حال ہی میں پی ٹی آئی کے کارکنان نے سوشل میڈیا پر ہاشم ڈوگر کے خلاف ایسے ٹرینڈ بھی چلائے جن میں ان سے استعفٰی مانگا گیا تھا۔ سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ ان کی مخالفت اس وقت شروع ہوئی جب انہوں نے پانچ اکتوبر کو اردو نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں واضح الفاظ میں کہا تھا کہ ’پنجاب حکومت لانگ مارچ کرنے والوں کو سہولت فراہم نہیں کرے گی اور نہ ہی مارچ کا حصہ بنے گی۔ البتہ مارچ میں حصہ لینے والوں کی سکیورٹی کی ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔‘
ان کے اس انٹرویو کے بعد ان کے خلاف سوشل میڈیا پر باقاعدہ مہم چلائی گئی کہ وہ اپنے عہدے سے استعفٰی دیں۔
بعد ازاں ہاشم ڈوگر نے اردو نیوز کو دیے گئے اپنے انٹرویو کی وضاحت میں ٹویٹ بھی کیے اور ویڈیو بیان بھی جاری کیے۔ وزیراعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الہی نے بھی اس بیان پر ہاشم ڈوگر پر تنقید کی تھی۔ ان کے استعفے کے بعد یہ تاثر قائم ہوا ہے کہ ان سے استعفٰی لانگ مارچ سے متعلق بیان دینے کی وجہ سے لیا گیا ہے۔ 
صوبائی کابینہ کے ایک وزیر نے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط بتایا کہ ’وزیر داخلہ سادہ اور صاف گو انسان ہیں۔ میڈیا کے حوالے سے ان سے کئی بار مس ہینڈلنگ ہوئی جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر ان کے خلاف پارٹی کارکنوں کی جانب سے کافی غم و غصہ پایا جاتا تھا۔‘
’میں یہ تو نہیں کہوں گا کہ ان سے زبردستی استعفٰی لیا گیا۔ وہ پارٹی کے وفادار رہنما ہیں انہوں نے خود ہی استعفٰی دیا ہے۔‘
خیال رہے اس سے قبل وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر نے شہباز گل کی گرفتاری کے بعد جیل میں ان پر ہونے والے مبینہ تشدد کی تردید کی تھی، جبکہ جیل میں تشدد کا الزام خود ان کی جماعت لگا رہی تھی۔
پنجاب کے وزیر داخلہ کی حیثیت سے محکمہ جیل خانہ جات ان کے ماتحت تھا، اس لیے انہوں نے کہا کہ شہباز گل پر جیل میں تشدد نہیں ہوا۔ اس وقت بھی تحریک انصاف کے کارکنان نے سوشل میڈیا پر ان کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔ 

ہاشم ڈوگر نے استعفٰی ایسے وقت میں دیا ہے جب ان کی جماعت تحریک انصاف وفاقی حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا اعلان کرنے والی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

البتہ ترجمان حکومت پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ان باتوں کی سختی سے تردید کی ہے کہ ہاشم ڈوگر سے استعفٰی لیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا ’ہاشم ڈوگر پارٹی کے زبردست رہنما اور کارکن ہیں۔ انہوں نے بڑی فصاحت کے ساتھ اپنے استعفے کی وجہ بھی ٹوئٹر پر لکھی ہے۔ اس کے علاوہ کوئی خفیہ وجہ نہیں ہے۔ نہ ہی سوشل میڈیا کے پریشر پر ایسے استعفے لیے جاتے ہیں۔‘
ہاشم ڈوگر کے استعفے کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستان تحریک انصاف کے کارکن اس پر خوشی کا اظہار کرتے نظر آ رہے ہیں۔ اور مستعفی ہونے والے وزیر پر سخت موقف اختیار نہ کرنے پر دوبارہ تنقید بھی کر رہے ہیں۔ 

شیئر: