Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہباز گِل پر جیل میں تشدد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: وزیر داخلہ پنجاب

صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’شہباز گِل بالکل ٹھیک اور محفوظ ہیں اور انہیں کوئی مسئلہ نہیں ہے‘ (فائل فوٹو: پی آئی ڈی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وزیر داخلہ کرنل (ریٹائرڈ) ہاشم ڈوگر نے کہا ہے کہ ’شہباز گِل پر جیل میں تشدد ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘
منگل کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قید عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گِل سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’شہباز گِل بالکل ٹھیک اور محفوظ ہیں اور انہیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘
’میں واضح کرتا ہوں کہ کسی کی مجال نہیں کہ جیل میں کسی قیدی کو انگلی بھی لگائے، اگر کوئی کسی کو انگلی لگائے گا تو میں براہ راست اس کے خلاف ایکشن لوں گا۔‘
خیال رہے پیر کو پی ٹی آئی کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ ’شہباز گل کو برہنہ کر کے مارا گیا، یہ شرمناک ہے۔ ’ہر سوال شہباز گِل کو مار کے پوچھا جاتا ہے، سوال کیا جاتا ہے کہ عمران خان کھاتا کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’تمام قیدی ہمارے لیے مہمان کا درجہ رکھتے ہیں اور جب کوئی قیدی جیل میں آتا ہے تو اس کی حفاظت کی ذمہ داری صوبائی محکمہ داخلہ اور جیل انتظامیہ کی ہوتی ہے۔‘
شہباز گِل پر جیل میں تشدد کے حوالے سے عمران خان کے بیان پر ان کا کہنا تھا کہ ’وہ چیئرمین تحریک انصاف سے ملاقات کریں گے اور انہیں حقیقی صورت حال سے آگاہ کریں گے۔‘
’ایک نہ ایک دن تو شہباز گِل رہا ہوں گے اور پھر آپ ان سے پوچھیے گا کہ کیا کرنل ہاشم نے اس حوالے سے کوئی غلط بات کی تھی۔‘
کرنل (ریٹائرڈ) ہاشم ڈوگر کا مزید کہنا تھا کہ ’صرف شہباز گِل ہی نہیں اگر 50 ہزار قیدیوں میں سے کسی ایک پر بھی تشدد ہوا تو میں اُس جیل سپرنٹنڈنٹ اور دیگر متعلقہ افسران کو نہیں چھوڑوں گا۔‘
تاہم میڈیا سے گفتگو کے چند گھنٹوں کے بعد وزیرداخلہ پنجاب نے ٹویٹ کی کہ ’اڈیالہ جیل کے باہر پریس ٹاک کے بعد میرے علم میں آیا ہے کہ جیل داخلے کی پہلی رات شہباز گِل کو غیر قانونی طور پر چکی میں رکھا گیا جو کہ کسی بھی قیدی کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے۔ میں نے ڈی آئی جی اور سپرنٹنڈنٹ جیل کو ہٹانے کے لیے مجاز حکام کو کہہ دیا ہے۔‘

شیئر: