سپین میں 13 ماہ کی بچی کا دنیا کا پہلا آنت کا ٹرانسپلانٹ
ہسپتال میں کئی ٹیموں کی تین سال کی تحقیق اور ٹرائلز کے بعد ایسا آپریشن ممکن ہوا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
سپین کے حکام صحت نے اعلان کیا ہے کہ ایک 13 ماہ کی بچی کا دنیا کا پہلا آنت کا ٹرانسپلانٹ ہوا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق میڈرڈ کے لا پاز ہسپتال نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’بچی پہلے ہی ڈسچارج ہو چکی ہے اور اپنے والدین کے ساتھ گھر میں بالکل ٹھیک حالت میں ہے۔‘
بچی کا ڈونر ایک ایسا شخس تھا جس کی موت واقع ہو چکی تھی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عطیہ کے اس طریقے کا مطلب ہے کہ ’جس عضو کی ٹرانسپلانٹ کی جائے وہ خراب نہیں ہوتا۔‘
ہسپتال نے کہا کہ یہ تکنیک پہلے آنت کے لیے استعمال نہیں کی گئی تھی کیونکہ یہ اس عضو کے لیے ممکن نہیں سمجھا جاتا تھا، ’اس حقیقت کے باوجود کہ 30 فیصد امیدوار انتظار کرتے ہی مر جاتے ہیں۔‘
آنت کے ٹرانسپلانٹ میں باقی اعضا کے ٹرانسپلانٹس کی نسبت ’جسم کی جانب سے مسترد ہونے اور ممکنہ انفیکشن‘ کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہسپتال میں کئی ٹیموں کی تین سال کی تحقیق اور ٹرائلز کے بعد ایسا آپریشن ممکن ہوا ہے۔
گلوبل آبزرویٹری آن ڈونیشن اینڈ ٹرانسپلانٹیشن کے اعدادوشمار کے مطابق سپین اعضا کی ٹرانسپلانٹس میں دنیا میں سب سے آگے ہے۔