قطرمیں ہونے والے فٹبال کے عالمی ٹورنامنٹ کا بے صبری سے انتظار ہو رہا ہے جس میں 1.2 ملین تماشائیوں کی آمد متوقع ہے اور اس سے قطری معیشت کو 17 بلین ڈالر اضافے کی توقع ہے۔
ایک ماہ تک جاری رہنے والے عالمی ایونٹ کے دوران زائرین اپنی پسند کے مقابلے دیکھنے کے لیے قطر کے ہوٹلوں میں قیام کریں گے۔
اس ایونٹ کے لیے قطر میں ہوٹلوں کی رہائشی سہولتیں ابھی تک محدود ہیں ، مارچ کے مہینے تک ہوٹلوں کے 30 ہزار کمرے تیار ہوئے ہیں جو کہ ضرورت سے کم ہیں اور یہی کمی رہائشی نرخ بڑھا رہی ہے۔
قطرمیں موجود ایک تاجر طارق الجیدہ نے بتایا ہے کہ یہاں ہر طرف ہوٹلوں کے کرائے پہلے ہی تین سے چار گنا زیادہ ہیں، اس لیے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ورلڈ کپ کے آغاز پر کیا صورتحال ہو گی۔
قطری تاجر کا کہنا ہے کہ ہوٹل انڈسٹری کا بزنس ان کا خاندانی ہے اور ہمارا گروپ یورپ میں بڑے لگژری ہوٹلوں کا بھی مالک ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میرے بھائی ابراہیم عرب انجینئرنگ بیورو کے چیف آرکیٹیکٹ اور انہوں نے فٹبال میچوں کے لیے ایک سٹیڈیم بھی ڈیزائن کیا ہے، اس سٹیڈیم میں کوارٹر فائنل مرحلے تک میچز ہوں گے، سٹیڈم میں 40 ہزار تماشائیوں کی گنجائش ہے۔
قطری تاجر کا کہنا ہے کہ اس ایونٹ کے ساتھ خطے میں بہت سے سنگ میل جڑے ہوئے ہیں جیسا کہ مشرق وسطیٰ میں پہلا فٹبال ورلڈ کپ، اتنی بڑی تعداد کا میچز دیکھنے آنا اور لطف اندوز ہونا ان میں سے بہت سے ایسے افراد جو پہلے کبھی اس خطے میں نہیں آئے۔
ہم یہ بھی محسوس کر سکتے ہیں کہ ان بین الاقوامی مقابلوں کے لیے خلیجی ممالک ایک خاص انداز سے اکٹھے ہو رہے ہیں۔
فٹبال شائقین کے لیے دو کروز جہاز لیز پر لئے گئے ہیں اس کے علاوہ صحرا میں ایک ہزار سے زیادہ خیمے لگانے کا بھی منصوبہ ہے۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ کو مسقط ، ریاض ، جدہ اور کویت سٹی سمیت علاقے کے دیگر شہروں سے جوڑنے کے لیے فضائی شٹل سروس شروع کی جائے گی۔
مقامی ایئر لائنز، ہوٹلوں اور مہمان نوازی کے مقامات کے لیے خاص طور پر قریبی ممالک عمان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں کاروبار کے فروغ کے لیے خاص مواقع ہیں۔