Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوات میں 2009 والی صورتحال کی واپسی افسوسناک ہے: خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ یہ افسوسناک ہے کہ سوات اور شمالی علاقہ جات کی صورتحال 2009 اور 2011  والی سطح پر آ گئی ہے تاہم ابھی تک علاقے میں فوجی آپریشن کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
جمعے کو اسلام آباد میں عرب نیوز کی دوسری سالانہ ورکشاب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سوات کی صورتحال کی بنیادی ذمہ دار (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت ہے جس کو بروقت اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے تھا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ابھی علاقے میں فوجی آپریشن کا فیصلہ نہیں ہوا۔ ’تاہم اگر ضرورت پڑی تو وفاقی حکومت اس صورتحال کی بہتری کے لیے ہر طرح کا ایکشن لے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ امر انتہائی خوش آئند ہے کہ سوات میں امن کے لیے لوگ خود سڑکوں پر نکلے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ امن چاہتے ہیں۔
خواجہ آصف نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دوستانہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہمیں سعودی ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کے دورے کا شدت سے انتظار ہے۔
ان کے مطابق سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان تجارتی تعلقات کی بحالی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انہیں کشمیر اور انڈیا کے دوسرے حصوں میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے ظلم پر شدید تشویش ہے اور انڈیا کی حکومت گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کے قاتل کو معاف کر رہی ہے۔
انہوں نے اسرائیل کے فلسطین پر مظالم کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ پاکستان کا کوئی سرکاری وفد اسرائیل نہیں گیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کچھ پاکستانی صحافی اسرائیل کے دورے پر گئے ہیں کیا وہ پاکستان کے لیے خطرے کی علامت ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ’وہ اسے خطرہ تو نہیں سمجھتے لیکن پاکستان کی اسرائیل کے حوالے سے پالیسی سے انحراف ہے۔‘
آرمی کے کردار کے حوالے سے وزیردفاع نے کہا کہ نیوٹریلٹی ایسی چیز ہے جس کو دنیا بھر میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
’اگر افواج پاکستان آئین کے مطابق چلنا چاہتی ہیں تو یہ خوش آئند بات ہے۔ ہمیں اس پر خوش ہونا چاہیے اور قانون کی پیروی کرنی چاہیے۔‘
جب وزیردفاع سے پوچھا گیا کہ وہ نئے آرمی چیف سے کیا توقع  کرتے ہیں تو ان کا کہنا تھا انہیں امید ہے کہ مسلح افواج قانون کے مطابق کردار ادا کریں گے اور آئین پر عمل در آمد کریں گے اور اپنے آپ کو آئین میں متعین کردہ کردار تک محدود رکھیں گے۔
 

شیئر: