Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوات میں احتجاج، ’پہلے بھی دہشتگردی کا مقابلہ کیا اب بھی کریں گے‘

سوات میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کے خلاف نشاط چوک پر احتجاجی مظاہرہ ہوا جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ہے۔
منگل کو منعقد ہونے والے احتجاجی جلسے میں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان، جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد اور پختون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین بھی موجود تھے۔
مظاہرین نے سفید جھنڈے ہاتھ میں لیے سوات میں امن زندہ باد اور دہشت گردی مردہ باد کے نعرے لگائے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے خطاب میں کہا کہ پختونوں کو پھر سے آزمائش میں ڈالا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’پہلے بھی دہشت گردی کا مقابلہ کیا تھا اور اب بھی کریں گے۔‘
سوات بازار کے مقامی تاجر سفیر احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ نشاط چوک اور اس سے متصل بازار آج مکمل بند تھے کیونکہ لوگوں کی بہت بڑی تعداد صبح سے آئی ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے سوات میں اتنا بڑا احتجاجی جلسہ ہم نے پہلے نہیں دیکھا۔‘ 
تاجر سفیر احمد کا کہنا تھا کہ بدامنی کی لہر نے پھر سے سوات کے رہائشیوں کو خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔ ’ہم امن چاہتے ہیں بس یہی مطالبہ ہے اور یہ کوئی بڑا مطالبہ نہیں ہے۔‘
مقامی صحافی نور زمان کے مطابق مظاہرے میں سوات کے میئر اور ایم پی اے فضل حکیم بھی شرکت آنے آئے تھے تاہم لوگوں کی جانب سے نعرے لگانے کے بعد ان کو سٹیج سے اتار دیا گیا۔

احتجاجی مظاہرے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ (فوٹو:اے ایف پی)

حالیہ ہفتوں میں سوات میں طالبان کی مبینہ موجودگی کے خلاف کئی احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب گلی باغ میں سکول وین پر حملے کے خلاف دھرنے پر بیٹھے شرکا اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں جس کے بعد لواحقین نے متقول ڈرائیور کی تدفین کر دی ہے۔

خیبرپختونخوا حکومت کا ردعمل

خیبرپختونخوا کے وزیراعلٰی کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ طالبان کی ہر دہشتگردی کو کالعدم ٹی ٹی پی سے نہ جوڑا جائے کیونکہ مذاکرات کے مخالف گروپ حکومت کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔
صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے دوران بتایا گیا تھا کہ ان کی کوئی کارروائی ہوئی تو باقائدہ پریس ریلیز جاری کریں گے۔
مذاکرات مخالف طالبان اب بھی ڈی آئی خان سے سوات تک حکومت کے خلاف سرگرم ہیں۔‘ 
بیرسٹر سیف نے کہا کہ  ڈی آئی خان میں گنڈا پور گروپ، شمالی وزیرستان حافظ گل بہادر، جبکہ کرم میں دولت خان گروپ سرگرم ہے۔‘

انتظامیہ سے مذاکرات کے بعد گلی باغ میں سکول وین پر حملے کے خلاف دھرنا ختم ہو گیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ترجمان خیبرپختونخوا حکومت کے مطابق ’خیبر اور مہمند میں ولی خراسانی گروپ ٹی ٹی پی سے الگ ہوکر سرگرم ہے۔ سوات دیر اور دیگر ملحقہ علاقوں میں  کوچوان گروپ سرگرم ہے۔‘
ترجمان حکومت نے بتایا کہ ان حکومت مخالف گروپوں کے خلاف بھرپور کارروائی جارہی ہے ۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے مراد سعید نے پریس کانفرنس کرکے سوات میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور سکیورٹی صورتحال پر سوالات اٹھائے تھے۔
مراد سعید کا کہنا تھا کہ ’ان کو خاموش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کا علم عمران خان کو بھی ہے۔‘ 

شیئر: