سوات میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کے خلاف نشاط چوک پر احتجاجی مظاہرہ ہوا جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ہے۔
منگل کو منعقد ہونے والے احتجاجی جلسے میں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان، جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد اور پختون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین بھی موجود تھے۔
مظاہرین نے سفید جھنڈے ہاتھ میں لیے سوات میں امن زندہ باد اور دہشت گردی مردہ باد کے نعرے لگائے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے خطاب میں کہا کہ پختونوں کو پھر سے آزمائش میں ڈالا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’سوات میں مسلح افراد کی موجودگی سے باخبر، صورتحال کنٹرول میں‘Node ID: 692201
-
سوات: بم دھماکے میں امن کمیٹی کے ممبر سمیت پانچ افراد ہلاکNode ID: 700601
انہوں نے کہا کہ ’پہلے بھی دہشت گردی کا مقابلہ کیا تھا اور اب بھی کریں گے۔‘
سوات بازار کے مقامی تاجر سفیر احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ نشاط چوک اور اس سے متصل بازار آج مکمل بند تھے کیونکہ لوگوں کی بہت بڑی تعداد صبح سے آئی ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے سوات میں اتنا بڑا احتجاجی جلسہ ہم نے پہلے نہیں دیکھا۔‘
تاجر سفیر احمد کا کہنا تھا کہ بدامنی کی لہر نے پھر سے سوات کے رہائشیوں کو خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔ ’ہم امن چاہتے ہیں بس یہی مطالبہ ہے اور یہ کوئی بڑا مطالبہ نہیں ہے۔‘
مقامی صحافی نور زمان کے مطابق مظاہرے میں سوات کے میئر اور ایم پی اے فضل حکیم بھی شرکت آنے آئے تھے تاہم لوگوں کی جانب سے نعرے لگانے کے بعد ان کو سٹیج سے اتار دیا گیا۔

حالیہ ہفتوں میں سوات میں طالبان کی مبینہ موجودگی کے خلاف کئی احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب گلی باغ میں سکول وین پر حملے کے خلاف دھرنے پر بیٹھے شرکا اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں جس کے بعد لواحقین نے متقول ڈرائیور کی تدفین کر دی ہے۔
خیبرپختونخوا حکومت کا ردعمل
خیبرپختونخوا کے وزیراعلٰی کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ طالبان کی ہر دہشتگردی کو کالعدم ٹی ٹی پی سے نہ جوڑا جائے کیونکہ مذاکرات کے مخالف گروپ حکومت کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔
صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے دوران بتایا گیا تھا کہ ان کی کوئی کارروائی ہوئی تو باقائدہ پریس ریلیز جاری کریں گے۔
’مذاکرات مخالف طالبان اب بھی ڈی آئی خان سے سوات تک حکومت کے خلاف سرگرم ہیں۔‘
بیرسٹر سیف نے کہا کہ ڈی آئی خان میں گنڈا پور گروپ، شمالی وزیرستان حافظ گل بہادر، جبکہ کرم میں دولت خان گروپ سرگرم ہے۔‘
