پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کی ریاست کسی صورت بھی عمران خان کے سامنے سرنڈر نہیں کرے گی۔ پاکستان 22 کروڑ عوام کا ملک ہے اور آئین اور قانون کے مطابق ہی تمام فیصلے ہوں گے۔
جمعے کو اسلام آباد میں عرب نیوز کی دوسری سالانہ ورکشاپ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ’آرمی چیف کی تعیناتی ایک آئینی تقاضا ہے اور اسے آئین کے مطابق ہونا چاہیے۔‘
مزید پڑھیں
-
سوات میں 2009 والی صورتحال کی واپسی افسوسناک ہے: خواجہ آصفNode ID: 709016
انہوں نے کہا کہ ’اگر آج عمران خان وزیراعظم ہوتے تو کیا وہ ہم سے مشاورت کرتے؟ صدر مملکت نے بھی یہ بات کی کہ مشاورت ہونی چاہیے۔ جب عمران خان حکومت میں تھے تو کہتے تھے کہ چیف الیکشن کمشنر کا نام ’انہوں‘ نے دیا۔ اس وقت وہ ان سے مشاورت کرتے تھے اور اب جب اقتدار سے باہر ہیں تو کہتے ہیں کہ مجھ سے مشاورت کریں۔‘
وزیر دفاع نے کہا کہ ’عمران خان کا مسئلہ اس وقت ملکی سکیورٹی سلامتی یا آئین نہیں بلکہ ان کی ایک ہی خواہش ہے کہ مجھے اقتدار واپس کرو۔ اس کے لیے کبھی گالیاں دیں گے، کبھی منت ترلے کریں گے اور کبھی ملاقاتیں کرے گے۔‘
’میں زیادہ تفصیل میں نہیں جانا چاہتا لیکن ایک شخص کی ذاتی خواہش ہی اگر اس کی ذات کا محور ہے تو ریاست اس کے سامنے سرنڈر نہیں کر سکتی۔ قطعی طور پر پاکستان کی ریاست سرنڈر نہیں کرے گی۔ ریاست کسی کی خواہشات کے تابع نہیں ہے۔ وہ آئین اور قانون کے تابع ہے۔‘

خواجہ آصف نے الزام عائد کیا کہ ’پنجاب میں انہوں (پی ٹی آئی) نے دفتروں بیٹھ کر سارے مقدمات کا مک مکا کر لیا ہے۔ شہباز شریف بحیثیت وزیراعظم عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں۔ نواز شریف نے بطور وزیراعظم جے آئی ٹی کا سامنا کیا ہے۔ اس طرح کی کوئی مثال ہے؟‘
’ضمانتیں ہمیں عدالتوں نے دی ہیں۔ مقدمات جو ختم ہو رہے ہیں وہ عدالتیں کر رہی ہیں۔ کسی ایگزیکٹو آرڈر سے مقدمات ختم نہیں ہو رہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ ’سارا رونا اور جو بین ڈالے جا رہے ہیں وہ ایک تعیناتی کی وجہ سے ہے۔ ایک شخص نے جب یہ سوچا کہ مجھے یہ پانچ سال بھی ملیں گے اور اگلے پانچ سال بھی ملیں گے اور وہ نہیں ملے تو پھر ٹھیک ہی رو رہا ہے۔ اس کی خواہشات ملیا میٹ ہو گئی ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’اگر عمران خان نالائق، کرپٹ اور متکبر نہ ہوتا تو نہ صرف یہ پانچ سال اس کو ملتے بلکہ اگلے پانچ سال بھی مل جانے تھے۔ اس میں یہ پیدائشی نقص ہے کہ یہ متکبر ہے، مال کا شوقین ہے، پیسے کے معاملے مینوں نوٹ دکھاو میرا موڈ بناو والا معاملہ ہے۔ اس طرح کا بندہ کیسے اس ملک کو چلا سکتا ہے۔ یہ روتا رہے گا اور رو رو کر تھک جائے گا۔‘
ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے جیب سے پرچی نکالتے ہوئے کہا میں آپ کو کچھ سناتا ہوں۔ صحافیوں نے پوچھا کہ نظم ہے یا سائفر کی کاپی؟ جس پر خواجہ آصف نے کہا میں گانا نہیں سنا رہا۔
’رواں سال جون سے اب تک سات افسران اور 46 سپاہی شہید ہو چکے ہیں۔ تین مہینے میں کل تعداد 53 بنتی ہے۔ ہم محفوظ ہیں اور یہاں لانگ مارچ اور مجھے اقتدار دے دو والے ڈرامے ہو رہے ہیں۔ یہ سارا اس لیے ہو رہا ہے کہ لوگ سرحد پر جانیں دے رہے ہیں۔ ان کی تعیناتیوں اور ان کے ڈسپلن کا خیال رکھنا چاہیے۔ اسے پبلک میں نہیں لانا چاہیے۔ سیاست دان بہت کچھ کہتے ہیں ان کا تو کچھ مطلب بھی نہیں ہوتا۔‘
