Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بائیڈن کا بیان، امریکی سفیر کو طلب کر کے مراسلہ دے دیا گیا

پاکستان نے امریکی صدر جو بائیڈن کے بیان پر امریکی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاجی مراسلہ تھما دیا ہے۔
سنیچر کی رات پاکستان وزارت خارجہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ’قائم مقام سیکریٹری خارجہ جوہر سلیم نے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کو طلب کر کے 14 اکتوبر کو کانگریس کی مہم کمیٹی کے استقبالیے کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن کے حالیہ بیان پر احتجاجی مراسلہ دیا ہے۔‘
امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعے کو ڈیموکریٹک کانگریشنل کمپین کمیٹی کی ایک فنڈ ریزنگ تقریب میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان دنیا کے خطرناک ترین ملکوں میں سے ایک ہے جس کا ایٹمی پروگرام بے قاعدہ ہے۔‘
دفتر خارجہ کے مطابق ’(امریکی صدر کے) غیر ضروری ریمارکس پر پاکستان کی مایوسی اور تشویش سے امریکی سفیر کو آگاہ کیا گیا۔ یہ بیان زمینی حقائق پر مبنی نہیں تھا۔‘
’یہ بات واضح ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہے اور جوہری پروگرام کے حوالے سے اس کی ذمہ داری اور عالمی معیارات اور بین الاقوامی طریقوں کی پاسداری کو عالمی اٹامک انرجی ایجنسی سمیت ہر کسی نے اچھی طرح سے تسلیم کیا ہے۔‘
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے بھی وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر سے منسوب بیان حقائق کے برعکس اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

دفتر خارجہ کے مطابق ’(امریکی صدر کے) غیر ضروری ریمارکس پر پاکستان کی تشویش سے امریکی سفیر کو آگاہ کیا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ دہائیاں ثبوت ہیں کہ پاکستان انتہائی ذمہ دار جوہری ریاست ہے۔ جوہری پروگرام موثر تکنیکی اور فول پروف کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے زیر انتظام ہے۔‘
پاکستان وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کو حقیقی خطرہ بعض ریاستوں کی جانب سے عالمی اصولوں کی خلاف ورزی اور بغیر کسی جوابدہی کے بار بار جوہری سلامتی کے حادثات سے لاحق ہے۔
’علاقائی اور عالمی امن کے قیام کے لیے پاکستان اور امریکہ کے درمیان قریبی تعاون کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔‘

شیئر: