امریکی صدر کا بیان گمراہ کن، پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہے: وزیراعظم
امریکی صدر کا بیان گمراہ کن، پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہے: وزیراعظم
ہفتہ 15 اکتوبر 2022 16:57
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت سے متعلق پاکستان نے ہمیشہ نہایت ذمہ دارانہ کردار کا مظاہرہ کیا ہے۔‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر جو بائیڈن کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہے۔
سنیچر کی شام کو وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ’وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر سے منسوب بیان حقائق کے برعکس اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ دہائیاں ثبوت ہیں کہ پاکستان انتہائی ذمہ دار جوہری ریاست ہے۔ جوہری پروگرام موثر تکنیکی اور فول پروف کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے زیر انتظام ہے۔‘
واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعے کو ڈیموکریٹک کانگریشنل کمپین کمیٹی کی ایک فنڈ ریزنگ تقریب میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان دنیا کے خطرناک ترین ملکوں میں سے ایک ہے جس کا ایٹمی پروگرام بے قاعدہ ہے۔‘
بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ ’جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت سے متعلق پاکستان نے ہمیشہ نہایت ذمہ دارانہ کردار کا مظاہرہ کیا ہے۔
’پاکستان نے عدم پھیلاؤ، سلامتی وتحفظ پر عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) سمیت عالمی معیارات کے اپنے پختہ عہد کو پورا کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عالمی امن کو اصل خطرہ عالمی مروجہ اقدار کو پامال کرنے والی بعض ریاستوں، انتہا پسند قومیت پسندی، غیرقانونی قبضوں کے خلاف جدوجہد کرنے والوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہے۔‘
’دنیا کے امن کو اصل خطرہ سرفہرست جوہری ممالک کے درمیان اسلحے کی دوڑ سے ہے۔ دنیا کے امن کو اصل خطرہ ان ممالک سے ہے جہاں جوہری سلامتی سے متعلق بار بار حادثات ہوئے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کے حوالے سے کہا کہ دونوں کے درمیان دوستی اور باہمی مفاد پر مبنی تعاون کی ایک طویل تاریخ ہے۔
’دنیا جب بڑے بڑے مسائل اور مشکلات سے دوچار ہے، ایسے میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کی حقیقی صلاحیت کو پہچاننے کے لیے خالص اور پائیدار کوششیں نہایت ناگزیر ہیں۔ اس مقصد کے لیے غیرضروری بیانات سے پرہیز کیا جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ علاقائی امن و سلامتی کے فروغ کے لیے امریکہ کے ساتھ تعاون کی پرخلوص خواہش رکھتے ہیں۔
صدر بائیڈن محفوظ اور خوشحال پاکستان چاہتے ہیں: وائٹ ہاؤس
دریں اثنا صدر بائیڈن کے پاکستان سے متعلق بیان کی وضاحت کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری کا کہنا تھا کہ ’ریڈ آؤٹ (بیان کے ریکارڈ) میں کوئی مطالبہ نہیں رکھا گیا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر ایک محفوظ اور خوشحال پاکستان چاہتے ہیں جو امریکی مفادات کے لیے اہم ہے۔ آپ نے جو ان سے گذشتہ شب سنا وہ کوئی نئی بات نہیں۔
’سوالات ہمارے ہمسائے انڈیا سے ہونے چاہییں‘
قبل ازیں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ امریکی صدر کے بیان پر پاکستان میں امریکی سفیر کو طلب کر کے ڈی مارش دیں گے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’امریکی صدر کے بیان پر وزیراعظم سے بات کی ہے۔ ہم نے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کو ڈی مارش کے لیے وزارت خارجہ طلب کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جہاں تک پاکستان کے جوہری اثاثوں کی بات ہے تو ہم اپنے جوہری اثاثوں کی حفاظت اور سلامتی کے حوالے سے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے مطابق حفاظت اور تمام بین الاقوامی معیارات پر پورا اترتے ہیں۔‘
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’جوہری اثاثوں کی حفاظت اور سکیورٹی کے حوالے سے سوالات ہمارے ہمسائے انڈیا سے ہونے چاہییں جس نے حال ہی میں حادثاتی طور پر پاکستانی حدود میں میزائل فائر کر دیا تھا۔ یہ نہ صرف غیر ذمہ درانہ اور غیرمحفوظ ہے بلکہ جوہری صلاحیت کے حامل ملک کی سلامتی کے حوالے سے سنگین اور حقیقی خدشات کو جنم دیتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھے صدر بائیڈن کے بیان ہر حیرانگی ہوئی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ اسی طرح کی غلط فہمی ہے جو روابط کے فقدان کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔‘
وزیر خارجہ سے قبل وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان کا کہنا تھا کہ ایٹمی پروگرام کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم مکمل طور پر محفوظ ہے اور بین الاقوامی ادارے اس کی تصدیق کر چکے ہیں۔