Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی صدر کے بیان پر عمران خان کا ردعمل، ’کیا یہ تعلقات کی بحالی ہے؟‘

نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ملک ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے پاکستان مخالف بیان پر امریکی صدر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال کیا کہ پاکستان نے کب جارحیت کا مظاہرہ کیا ہے؟
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ پاکستان دنیا کا خطرناک ترین ملک ہے اور اس کا ایٹمی پروگرام بے قاعدہ ہے۔
عمران خان نے سنیچر کو ٹویٹس میں امریکی صدر کو ٹیگ کرتے ہوئے سوال اٹھائے کہ ’امریکی صدر کس معلومات کی بنیاد پر ہماری جوہری صلاحیت پر اس غیر ضروری نتیجے تک پہنچے۔‘
انہوں نے اپنے دور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’وزیراعظم رہنے کے ناطے میں جانتا ہوں کہ پاکستان کا نیوکلیئر کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم محفوظ ترین ہے، امریکہ کی طرح نہیں جو جنگوں میں ملوث رہا ہے۔‘
 ایک اور ٹویٹ میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’مجھے پریشانی یہ ہے کہ یہ حکومت ہمیں معاشی تباہی کی طرف لے جا رہی ہے اور خود کو این آر او ٹو دے رہی ہے جو ملک کو لوٹنے کے لیے ایک وائٹ کالر لائسنس ہے۔ یہ حکومت قومی سلامتی پر بھی مکمل طور پر سمجھوتہ کر لے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’خصوصاً نیوکلیئر صلاحیت حاصل کرنے کے بعد کب پاکستان نے جارحیت کا مظاہرہ کیا؟ بائیڈن کا یہ بیان امپورٹڈ حکومت کی خارجہ پالیسی اور امریکہ کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے دعوؤں کی مکمل ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔ کیا یہ تعلقات کی بحالی ہے؟ اس حکومت نے نااہلی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔‘
دوسری جانب سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے امریکی صدر کے بیان پر ردعمل میں کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ملک ہے۔
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ ’پاکستان بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہوئے اپنے قومی مفاد کے تحفظ کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ ہمارا ایٹمی پروگرام دوسرے آزاد ممالک کی طرح کسی ملک کے لیے کسی بھی طور سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘
اسی طرح جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام تحفظ و وقار کی علامت اور خطے میں امن کی ضمانت ہے۔
’بھارت جیسا ازلی دشمن، جس نےآج تک پاکستان کا وجود تسلیم نہیں کیا اور جہاں اب مسلم دشمن فاشست ہندوتوا نظریےکی حکمرانی ہے، اس کے بعد ایٹم بم اور بھی ضروری ہے۔ پاکستانی قوم میلی آنکھ کا متحد ہو کر مقابلہ کرے۔‘

 

شیئر: