انہوں نے کہا کہ ’جن لوگوں کو گِلہ ہے کہ میں سکرین پر کم نظر آتی ہوں تو ان سے کہنا چاہوں گی کہ میں سکرین پر ہی ہوں، میں کہیں نہیں گئی۔ مجھے کام کرتے ہوئے 45 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن کم کم ہی کام کرتی ہوں۔ کام کے علاوہ بھی میری مصروفیات ہیں۔ میری فیملی، میرا گھر ہے اور میرا اپنا کام ہے۔‘
حال ہی میں سیمی راحیل نے ڈرامہ ’دل آویز‘ اور ’عشق لا‘ میں کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج کل جس قسم کے ڈرامے بن رہے ہیں، ان کے بارے میں وہ کچھ نہیں کہنا چاہتیں۔
بقول ان کے ’جو کونٹینٹ تیار کیا جا رہا ہے وہ آپ کو پسند ہے؟ جو گفتگو ٹی وی پر کی جا رہی ہے کیا وہ اچھی ہے اور جو رویے ہیں کیا وہ اچھے ہیں؟‘
سیمی راحیل درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ نوجوانوں کے ساتھ پچھلے 40 سال سے کام کر رہی ہیں۔
نئی پاکستانی فلم دی لیجنڈ آف مولا جٹ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس پر کافی محنت کی گئی ہے۔
’یہ فلم ماڈرن پرسپیکٹیو ہے اور ماڈرن مولا جٹ کا رخ ہے۔ میں نے تو اوریجنل مولا جٹ بھی دیکھی ہوئی ہے اور تین بار دیکھی۔ مجھے مولا جٹ بہت پسند تھی۔‘
کیا وہ پاکستان میں بننے والی فلمیں دیکھتی ہیں؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’میں سب فلمیں نہیں دیکھتی، کچھ دیکھ لیتی ہوں۔ میں کونٹینٹ کو ترجیح دیتی ہوں۔ میں نے جو پچھلی فلم دیکھی اس کا نام تھا ’کملی‘ مجھے وہ فلم بہت اچھی لگی۔ زبردست مووی تھی، سرمد سے ویسے ہی میرا بہت پیار ہے۔‘