Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نُوری نت کا کردار دیکھنا ایک ٹریٹ ہوگی: حمزہ عباسی

حمزہ علی عباسی کا کہنا تھا کہ ’مجھے فلم میں اپنا ایک ایک سین پسند ہے، ہر سین میرا پسندیدہ ہے‘ (فائل فوٹو: دا لیجنڈ آد مولا جٹ)
پاکستانی فلم ’دا لیجنڈ آف مولا جٹ‘ پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں ریلیز کے لیے تیار ہے۔ اس فلم میں مولاجٹ کا کردار فواد خان نے ادا کیا ہے جبکہ نُوری نت کا کردار حمزہ علی عباسی نے نبھایا ہے۔
اردو نیوز نے گذشتہ دنوں حمزہ علی عباسی کے ساتھ اس فلم اور دیگر موضوعات پر خصوصی گفتگو کی۔
حمزہ علی عباسی نے کہا کہ ’میں فلم میں جو کردار کر رہا ہوں وہ اتنا مشہور ہے کہ اس کے بارے میں کچھ زیادہ بتانے کی ضرورت ہی نہیں۔‘
’اس کردار کو پہلے مصطفیٰ قریشی نبھا چکے ہیں، انہوں نے بہترین انداز میں نبھایا اور اس کو دوبارہ نبھانا ایک چیلنج تھا اور ناظرین کے لیے اسے دیکھنا ایک ٹریٹ ہوگی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے فلم میں اپنا ایک ایک سین پسند ہے، ہر سین میرا پسندیدہ ہے۔
حمزہ علی عباسی کہتے ہیں کہ ’اس فلم کی شوٹنگ کے دوران کئی ایسے واقعات پیش آئے جو یادگار ہیں، لیکن ایک ایسا واقعہ ہے جو اُس وقت تو نہیں لگتا تھا لیکن اب یادگار لگتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’میرا جو گیٹ اپ تھا اس کے لیے داڑھی لگا رکھی تھی۔ لاہور کی گرمی اتنی شدید تھی کہ بال بار بار اُتر جاتے تھے اور انہیں بار بار لگانا پڑتا تھا، وہ خاصا تکلیف دہ تھا لیکن اب یہ چیز دلچپسپ یادداشت ہے۔‘
حمزہ عباسی کے مطابق ان کا فواد خان کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ کافی یادگار تھا۔ ’جس طرح کا کردار میرا تھا میرے سامنے ایسا ہی اداکار ہونا چاہیے تھا جس سے مجھے انسپائریشن ملے اور فواد خان نے جس طرح سے کردار ادا کیا یقیناً مجھے انسپائریشن ملی۔ میں نے بھی اچھا کام کرنے کی کوشش کی۔‘
حمزہ علی عباسی اس فلم سے قبل کافی عرصہ منظرعام سے غائب رہے، اس کی کیا وجہ تھی؟
اس سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ’میں اس دوران جاوید احمد غامدی سے پڑھ رہا تھا لیکن اگلے سال یقیناً میں کچھ کروں گا۔‘

حمزہ عباسی کے مطابق ’فواد خان اور ماہرہ خان نے فلم میں بہت اچھی پنجابی بولی ہے حالانکہ انہیں پنجابی بولنا نہیں آتی تھی‘ (فائل فوٹو: سکرین شاٹ)

اپنی شریک حیات نیمل خاور کے بارے میں حمزہ علی عباسی نے بتایا کہ ’میں نے ان کو کام سے بالکل منع نہیں کیا، وہ ہمارے بیٹے مصطفیٰ کے ساتھ مصروف ہیں۔‘
’وہ ایک زبردست ماں ہیں اور بیٹے کو بہت وقت دیتی ہیں اور جو وقت بچ جاتا ہے اس میں وہ اپنی پینٹنگ کے شوق کو پورا کرتی ہیں۔ بنیادی طور پر وہ ایک پینٹر ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’لہٰذا ایسی کوئی بات نہیں کہ میں نے ان کو کام سے منع کیا ہے۔ ان کی زندگی ہی اتنی مصروف ہے کہ ان کے پاس وقت ہی نہیں ہے کسی اور کام کو کرنے کے لیے۔‘
حمزہ علی عباسی کا کہنا تھا کہ ’میں نے فلم کرنے کے لیے پنجابی زبان بالکل نہیں سیکھی، میں تو پنجابی بچپن سے ہی بولتا آ رہا ہوں، میں گھر میں پنجابی ہی بولتا ہوں۔‘

حمزہ عباسی کے مطابق ‘نیمل خاور فارغ وقت میں پینٹنگ کرتی ہیں‘ (فائل فوٹو: حمزہ عباسی ٹوئٹر)

’میری والدہ پنجابی ہیں اور والد مری کی طرف سے ہیں۔ لہٰذا آج بھی امی کے ساتھ پنجابی بولتا ہوں، اس لیے مجھے پنجابی بولنے اور سمجھنے میں بالکل بھی مسئلہ نہیں ہوتا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’فواد خان نے فلم میں بہت اچھی پنجابی بولی ہے حالانکہ انہیں پنجابی بولنا نہیں آتی تھی، عمائمہ ملک نے بھی بہت اچھی پنجابی بولی۔‘
’ماہرہ خان کی میں اس لیے بہت تعریف کروں گا کیونکہ ان کو پنجابی بالکل بولنا نہیں آتی تھی لیکن انہوں نے سیکھ کر کمال کی پنجابی بولی۔‘  

شیئر: