پاکستان کے بڑے سنیما گھر ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کیوں نہیں دکھا رہے؟
پاکستان کے بڑے سنیما گھر ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کیوں نہیں دکھا رہے؟
جمعہ 21 اکتوبر 2022 17:57
فلم کے ڈسٹری بیوٹر اور سنیما مالکان کے درمیان فلم کے حوالے سے اختلافات کا انکشاف ہوا ہے (فوٹو: سٹار لنکس)
فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کی ریلیز کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ فلم کے ڈسٹری بیوٹر اور سنیما مالکان کے درمیان اختلافات کے باعث بڑے سنیما گھروں میں اس کی نمائش نہیں کی جا رہی۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق فلم ملک کے محدود سنیما گھروں میں پیش کی گئی ہے۔
فلم کے ڈسٹری بیوٹر ندیم ماندوی والا نے فلم کی ریلیز سے قبل سنیما گھروں سے درخواست کی تھی کہ یہ پاکستان کی سب سے مہنگی ترین فلم ہے اس لیے ’بہتر شرائط پر تعاون‘ کیا جائے۔
انہوں نے سنیما مالکان سے کہا تھا کہ پہلے 11 روز کے لیے ٹکٹوں کی قیمت زیادہ کی جائے اس سے پروڈیوسرز کو اضافی رقم ملے گی۔
تاہم دوسری جانب سنیما مالکان کو اس پر تحفظات تھے کہ اس سے اخراجات بڑھیں گے۔
انہوں نے ٹکٹس کے پیسے بڑھانے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’قیمت زیادہ کرنے سے سنیماؤں میں کم لوگ آئیں گے جس کا اثر آمدنی پر ہی پڑے گا۔‘
فلم کی ریلیز کے وقت 38 میں سے 34 سنیما گھروں نے اس سے اتفاق کیا اور فلم ریلیز کر دی گئی جبکہ جن چار سنیماؤں نے عدم اتفاق کیا ان میں نیوپلکس، سینی پیکس، سین سٹار اور ارینا سنیما گھر شامل ہیں۔
13 اکتوبر کو ریلیز ہونے والی فلم میں لالی وڈ کے کئی بڑے نام شامل ہیں جیسے فواد خان، حمزہ علی عباسی، ماہرہ خان اور حمائمہ ملک۔
اس فلم کو دنیا بھر کے بڑے سینیما گھروں میں دکھایا جا رہا ہے تاہم پاکستان کے بڑے سنیما اس کی نمائش نہیں کر رہے۔
جمعرات کو فلم ڈسٹری بیوشن کمپنی کے مالک سلیم ماندوی والا نے کراچی میں تنازع کے حوالے سے پریس کانفرنس میں بات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے پہلے ہفتے 10 فیصد اضافی ٹکٹس کے لیے کہا تھا۔‘
انہوں نے فلم کو سراہتے ہوئے کہا کہ ماضی میں کبھی ایسی فلم نہیں بنی اور وہ اس طرح کی اور فلمیں بنانے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔
اعداد وشمار کے مطابق پہلے ہفتے میں فلم دنیا بھر میں 20 لاکھ 30 ہزار ڈالر کما چکی ہے۔
ماندوی والا کا کہنا تھا کہ ’دنیا بھر میں جب میگا فلمیں ریلیز ہوتی ہیں تو سنیما مالکان ان کو ایسے ہی مینج کرتے ہیں کیونکہ زیادہ کمائی شروع کے ایام میں ہی ہوتی ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ شروع کے دن باکس آفس کے لیے اہم ہوتے ہیں اور ڈسٹری بیوٹر اور فلمسازوں کو معاشی طور پر مدد دیتے ہیں۔
’یہ ایک ایسا قدم ہوتا ہے جس سے سب کا فائدہ ہوتا ہے۔‘
انہوں نے امید ظاہر کی کہ فلم پاکستان میں 20 کروڑ روپے سے زائد کا کاروبار کرے گی اور یہ ایک تاریخی کارنامہ ہو گا، وہ بھی ایسے وقت میں جب 50 فیصد سنیما گھر اس فلم کی نمائش نہیں کر رہے۔
سینے پیکس سنیما کے مارکیٹنگ مینیجر عدنان علی خان نے عرب نیوز کو بتایا کہ ڈسٹری بیوٹر کی جانب سے زیادہ ٹکٹ کا شیئر بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر بات چیت چل رہی ہے اور جلد ہی کسی نتیجے پر پہنچنے کا امکان ہے۔