Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پارٹی میں ’خانہ جنگی‘ سے بچا جائے، بورس جانسن کی رشی سوناک سے ملاقات

عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرنے والی لِز ٹرس صرف 44 دن تک وزیراعظم رہیں۔ فائل فوٹو: روئٹرز
برطانیہ کی وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں شامل میں کنزرویٹو پارٹی کے رہنماؤں بورس جانسن اور رشی سوناک نے ملاقات کی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو دیر گئے اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں سے مختلف امور پر گفتگو کی۔
سابق وزیراعظم بورس جانسن کریبین میں چھٹیاں گزارنے گئے ہوئے تھے مگر لِز ٹرس کے مستعفی ہونے کے بعد نئے وزیراعظم کی دوڑ میں شامل ہونے کے لیے واپس پہنچ گئے۔
بورس جانسن کو رواں سال جولائی میں عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔
سابق وزیر خزانہ رشی سوناک سے بورس جانسن کی اس ملاقات کے بارے میں سنڈے ٹیلیگراف نے لکھا ہے کہ دونوں نے اس بات پر غور کیا کہ ’ایک مشترکہ ٹکٹ‘ کے ذریعے ٹوری پارٹی میں ’خانہ جنگی‘ سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔
دونوں رہنماؤں نے تاحال باضابطہ طور پر یہ اعلان نہیں کیا کہ وہ لِز ٹرس کے مستعفی ہونے کے بعد وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں شامل ہیں۔
جمعرات کو عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرنے والی لِز ٹرس صرف 44 دن تک وزیراعظم رہیں۔
بورس جانسن کی رشی سوناک سے یہ گزشتہ چند ماہ میں ہونے والی پہلی ملاقات ہے۔
رشی سوناک نے اختلافات کے بعد جانسن کی کابینہ میں وزارت خزانہ سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے باعث وزیراعظم کے خلاف بغاوت کا آغاز ہوا اور بورس جانسن کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ 

رشی سوناک کو پارٹی کے 100 ارکان پارلیمان کی حمایت حاصل ہو چکی ہے۔ فائل فوٹو: روئٹرز

انڈین نژاد رشی سوناک جمعے کو دیر گئے پارٹی لیڈر کا انتخاب لڑنے کے لیے عائد شرائط کی کم سے کم حد تک پہنچ گئے تھے۔ 
اگر پارٹی رہنما بننے کی دوڑ میں شامل دیگر امیدوار 100 ارکان کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو رشی سوناک کنزرویٹیو جماعت کے سربراہ اور وزیراعظم منتخب ہو جائیں گے۔

شیئر: